غیرقانونی GSM ایمپلی فائرزکا استعمال، بھاری ریونیو کا نقصان

کاشف حسین  پير 25 جنوری 2021
ایمپلی فائرز اور بوسٹر سگنلز بڑھانے کیلیے حکومتی مقررکردہ فریکوئنسی استعمال کرتے ہیں . فوٹو : فائل

ایمپلی فائرز اور بوسٹر سگنلز بڑھانے کیلیے حکومتی مقررکردہ فریکوئنسی استعمال کرتے ہیں . فوٹو : فائل

 کراچی:  گیس اور پانی کا پریشر بڑھانے کے لیے غیر قانونی طور پر کمپریسرز اور پمپس کے استعمال کی بعد اب ملک کے مختلف شہروں میں موبائل سگنل بڑھانے کے لیے جی ایس ایم ایمپلی فائرز اور بوسٹرز کا استعمال بھی زور پکڑ رہا ہے۔

ملکی قوانین کے تحت جی ایس ایم بوسٹر اور ایمپلی فائرز کی غیر مجاز درآمد ، فروخت اور استعمال جرم ہے جس پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن ایکٹ کے تحت سزا اور جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہے، تاہم غیر قانونی طور پر درآمد کردہ بوسٹرز اور ایمپلی فائرز فروخت اور استعمال ہورہے ہیں جو صارفین کے ساتھ ٹیلی کام کمپنیوں کے لیے بھی مشکلات پیدا کررہے ہیں۔

یہ غیرقانونی آلات کسی بھی عمارت یا احاطے میں جی ایس ایم سگنلز کی رفتار کو تیز بنادیتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے حکومت کی مقرر کردہ فریکوئنسی استعمال ہوتی ہے جس کے استعمال کا حق ٹیلی کام کمپنیاں کروڑوں روپے کی اسپیکٹرم فیس اور لائسنس افراد کرکے حاصل کرتے ہیں۔ غیرقانونی آلات کی فروخت مختلف آن لائن ای کامرس اسٹورز نے آسان کردی ہے۔ بالخصوص دراز ڈاٹ کام پر ملکی قوانین کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں اور ملک کے کسی بھی شہر میں گھر بیٹھے یہ حساس آلات غیر قانونی طور پر خریدے جاسکتے ہیں۔

ٹیلی کام سیکٹر کے ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی اے کی جانب سے گذشتہ سال دو مرتبہ اس ضمن میں ٹریڈرز اور آن لائن کمپنیوں کو نوٹس جاری کیے گئے تاہم مختلف ای کامرس ویب سائٹس پر یہ غیر قانونی آلات اب بھی فروخت کیے جارہے ہیں۔ ان آلات کی تنصیب صرف ٹیلی کام کمپنیاں کرنے کی مجاز ہیں۔ غیر قانونی طور پر ان آلات کے استعمال سے عام صارفین کو سگنل کم ہونے اور رابطوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب ٹیلی کام کمپنیوں کے نیٹ ورکس پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور نیٹ ورک متاثر ہونے کے ساتھ قیمتی انفرااسٹرکچر اور آلات بھی متاثر ہوتے ہیں۔

غیر قانونی طور پر سگنل بڑھانے کے لیے استعمال ہونے والے آلات حکومت کے لیے ریونیو کے نقصان کا سبب ہیں کیونکہ جو اسپیکٹرم ٹیلی کام کمپنیاں کروڑوں روپے دے کر استعمال کرتی ہیں وہ اسپیکٹرم ان غیرقانونی آلات کی وجہ سے مفت میں استعمال ہوتے ہیں۔ کسی بھی ملک کے لیے اس کی کمیونی کیشن فریکوئنسی دفاعی اور قومی سلامتی کے لیے بھی اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور کمرشل اسپیکٹرم کے بعد بچ جانے والی فریکوئنسی یا اسپیکٹرم قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ایجنسیوں کے لیے مخصوص ہوتی ہے۔

غیر قانونی آلات کے استعمال سے قومی سطح پر دستیاب اسپیکٹرم کی گنجائش کم ہو جاتی ہے جس سے حساس نوعیت کی کمیونی کیشن بھی متاثر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے کو ای کامرس پلیٹ فارمز پر غیرقانونی آلات کی فروخت کے خلاف ایکشن لینا ہوگا کیونکہ پی ٹی اے کے نوٹسز کے باوجود ان ای کامرس پلیٹ فارمز سے غیرقانونی آلات کی فروخت روکی نہیں جاسکی جس سے ملک کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے اور ٹیلی کام سیکٹر میں ہونے والی سرمایہ کاری بھی داؤ پر لگ رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔