- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
3 ماہ کے دوران تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں 30 فیصد تک اضافہ
لاہور: حکومت کی طرف سے 10 لاکھ گھربنانے کادعوی توابھی تک حقیقت کا روپ نہیں دھارسکاہے تاہم شہریوں کے لئے خود کا گھر بنانا خاصا مشکل ہوگیا ہے۔ تین ماہ کے دوران تعمیراتی میٹریل کی قیمتوں میں 25 سے 30 فیصد تک اضافہ ہواہے۔
لاہور میں اس وقت اینٹوں کی قیمت 11 ہزار سے بڑھ کر 13 ہزار فی ہزار اور سیمنٹ کی بوری 530 روپے سے 580 روپے کی ہوگئی ہے۔ اینٹوں کے بھٹے بند ہونے کی وجہ سے ان کی قلت بھی ہے۔ اسی طرح سریہ 101 روپے فی کلو سے بڑھ کر121 روپے کلو ہو چکا ہے۔ مارکیٹ میں سریے کی قیمت 12 ہزار روپے فی ٹن اضافے کے ساتھ 1 لاکھ 17 ہزار روپے ہوگئی ہے۔ بجری کا 800 فٹ کا لوڈر ٹرک 34 ہزار سے 38 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح مکان تعمیرکر نے والے عام مستری کی یومیہ تنخواہ 1500 سے 1800 روپے تک ہے جبکہ مزدورکم ازکم ایک ہزار روپے یومیہ اجرت لے رہے ہیں۔
اپنا گھر تعمیر کرنے کے خواہشمند افراد کا کہنا ہے کہ ہر چیز مہنگی ہوچکی ہے، ایک شہری رانا مبشر حسن نے بتایا کہ انہوں نے چند ہفتے قبل دو تین مرلہ جگہ پر مکان کی تعمیرشروع کروائی تھی، مستری نے ڈبل اسٹوری مکان کی تعمیر کا تخمینہ 10 سے 12 لاکھ روپے بتایا تھا، لیکن اب تک 18 لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں اورمکان ابھی مکمل نہیں ہوا۔
ایک اور شہری احمد حسن نے بتایا صحن میں لگانے کے لئے عام کالا ماربل جسے بادل کہا جاتا ہے اس کی قیمت 45 روپے فی مربع فٹ ہے جبکہ مزدوری 25 سے 30 روپے فی فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ گھر کی تعمیرکے بعد بجلی ،پانی اورگیس کی وائرنگ بھی ضروری ہوتی ہے یہ تمام اسیسریز کی قیمتیں بھی 25 سے 30 فیصد تک بڑھ چکی ہیں، دکاندارسے بحث کریں تووہ قیمت کم کرکے ناقص کوالٹی کا سامان دے دیتے ہیں، حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے۔
بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل مہرعبدالحق نے بتایا کہ ان دنوں سموگ کے خطرے کی پیش نظراینٹوں کے بھٹے بند ہیں جبکہ انہیں زگ زیگ پرمنتقلی کاکام بھی ہورہا ہے اس وجہ سے بھٹوں کے پاس جوسٹاک پڑا ہے وہ ہی فروخت ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو تجویز دی تھی کہ اس سال صرف ان ایریازمیں بھٹے بند کئے جائیں جہاں اسموگ کا خطرہ ہے لیکن حکومت نے ان کی تجویزنہیں مانی تھی اس وجہ سے اب جب اینٹوں کی قلت ہوگی توقیمت بھی بڑھے گی تاہم جیسے ہی بھٹے دوبارہ کام شروع کریں گے قیمتیں کم ہوجائیں گی۔
دوسری طرف تعمیراتی سامان فروخت کرنے والے بھی صورتحال سے سخت پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر چیز کے ریٹ ماہانہ کی بنیاد پر بڑھ رہے ہیں۔ شالامار لنک روڈ پر واقع سینٹری اسٹور کے مالک شیخ حبیب اللہ نے بتایا مہنگائی نے ہرشخص کو متاثر کیا ہے، سینٹری کے سامان کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔ اب تومارکیٹ میں کئی طرح کی کوالٹی کا سامان موجود ہے ، عام لوگ سستی چیزیں لگواتے ہیں اور وہ جلدخراب ہوجاتی ہیں۔ وفاقی حکومت نے تعمیراتی صنعت کوفروغ دینے کے لئے تعمیراتی میٹریل پر ٹیکس کم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس پرعمل درآمد نہیں ہوا۔ حکومت نے کہا تھا کہ پیکج کے تحت کم لاگت کے ہاؤسنگ منصوبوں کے لئے ٹیکس کی چھوٹ 90 فیصد تک ہوگی اور صوبائی ٹیکس بھی مناسب حد تک کم کیے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔