وزیر تعلیم سعید غنی کے نام پراربوں روپے کے ٹھیکوں کی بندربانٹ کا انکشاف

اسٹاف رپورٹر  پير 25 جنوری 2021
کے افسران نے ٹھیکوں کی خریدفروخت کا جمعہ بازار لگاکر صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے(فوٹو، فائل)

کے افسران نے ٹھیکوں کی خریدفروخت کا جمعہ بازار لگاکر صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے(فوٹو، فائل)

 کراچی: شہر کے 6 اضلاع میں اسکولوں کی تعمیرومرمت کے ایک ارب سے زائد لاگت کے ٹھیکوں میں سنگین بدعنوانیوں کے انکشافات ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت محکمہ ایجوکیشن ورکس میں کراچی کے اسکولوں کی تعمیرومرمت کے نام پر بڑے پیمانے پر کرپشن اور بدعنوانیوں کے انکشافات منظر عام پر آگئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 اضلاع میں ضلع وسطی شرقی ملیر، جنوبی، کورنگی اور ضلع غربی کی حدود میں موجود سرکاری اسکولوں وکالجوں کی تعمیرومت کے لیے ایک ارب روپے سے زائد لاگت کے ٹینڈرز طلب کئے گئے تھے۔ مذکورہ ترقیاتی کاموں کے ٹھیکوں کی مبینہ بھاری کمیشن وصولی کے ذریعے بندر بانٹ کی جارہی ہے،جس میں ضلع شرقی اور ضلع ملیر کے ٹینڈرز میں گذشتہ دنوں کی جانے والی مبینہ جعل سازی پر کراچی کے کنٹریکٹرز سراپا احتجاج ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام ڈسٹرکٹ کے ایکسئن نے مبینہ نمائشی ٹینڈرز کرلئے ہیں اور اب مذکورہ کاموں کی بندر بانٹ کے لئے من پسند کنٹریکٹرز سے معاملات طے کئے جارہے ہیں مذکورہ چھ اضلاع کے افسران میں سے صرف ایجوکیشن ورکس ضلع وسطی کے ایکسئن جاوید چندریگر نے سندھ پبلک پروکیورنمنٹ ریگولیٹری اتھاٹی (ایس پی پی پی آر اے ) کی ویب سائٹ پر بڈ ایلویشن رپورٹ(بی آر) جاری کی ہے جس میں بھی سنگین بدعنوانیوں کے انکشافات منظر عام پر آئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسئن جاوید چندریگر نے پاکستان انجینئرنگ کونسل سے غیر رجسٹرڈ شدہ فرم کو3کروڑ22 لاکھ روپے سے زائد لاگت کا ٹھیکہ ایوارڈ کرکے اقرباءپروری کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

نارتھ کراچی کے ایک اسکول کی تعمیر کا ٹھیکہ ایسی فرم کو دیا گیا ہے جو کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل میں کئی سال سے رینول ہی نہیں کی گئی۔ مذکورہ غیر رجسٹرڈ فرم کو کروڑوں کا ٹھیکہ دیکر افسران نے سندھ پبلک پروکیورنمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین کی بھی دھجیاں اڑادی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ایجوکیشن ورکس کرپشن اور بدعنوانیوں کا گڑھ بن گیا ہے جہاں صوبائی وزیر تعلیم کے نام پر بڑے پیمانے پر ٹھیکوں کی خریدوفروخت کا بازار گرم ہے اور اربوں روپے کے ٹھیکوں کی بندر بانٹ کی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمے کے افسران صوبائی وزیر تعلیم کا کھلم کھلا نام استعمال کرکے چہیتے ٹھیکیداروں کو ٹھیکوں سے نوازنے میں مصروف ہیں جس کے باعث شہر کے دیگر کنٹریکٹرز میں سخت اشتعال پھیل گیا ہے۔

کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز نے حال ہی میں کئے گئے ایجوکیشن ورکس کے تمام ٹینڈر ز منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلی تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کردی ہے اور دوبارہ ٹینڈر تحقیقاتی اداروں کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹھیکے داروں  کا کہنا ہے کہ محکمہ ایجوکیشن ورکس کے افسران نے ٹھیکوں کی خریدفروخت کا جمعہ بازار لگاکر صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے جس کا فوری نوٹس نہ لیا گیا تو بدعنوانیوں کے مزید نئے اور انوکھے ریکارڈ قائم ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔