چین کی امریکا سے روئی کی خریداری معطل، دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں مندی

احتشام مفتی  پير 25 جنوری 2021
ملک میں ملز نے مہنگے داموں سوتی دھاگا نہ خریدنے کا فیصلہ کیا جس کے باعث پاکستان میں قیمتیں ٹھہراؤ کا باعث بنیں (فوٹو : فائل)

ملک میں ملز نے مہنگے داموں سوتی دھاگا نہ خریدنے کا فیصلہ کیا جس کے باعث پاکستان میں قیمتیں ٹھہراؤ کا باعث بنیں (فوٹو : فائل)

 کراچی: چین کی غیر متوقع طور پر امریکا سے روئی کی خریداری سرگرمیاں معطل ہونے سے امریکا سمیت دنیا کے بیشتر ممالک کی کاٹن مارکیٹس گزشتہ ہفتے مندی کا شکار رہیں، پاکستان میں اس کے برعکس روئی اور سوتی دھاگے کی قیمتوں میں ملا جلا رحجان دیکھنے آیا اور پورے ہفتے تیزی یا مندی کا کوئی واضح رجحان سامنے نہ آ سکا۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ 20 جنوری کو نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری کے بعد امریکا اور پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں صرف ایک دن کی اگرچہ زبردست تیزی دیکھی گئی جس سے نیویارک کاٹن ایکسچینج گزشتہ ڈھائی سال کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی لیکن امریکا کی جانب سے 22 جنوری کو جاری ہونے والی کاٹن ایکسپورٹس رپورٹ میں چین کی جانب سے امریکا سے روئی خریدنے کی سرگرمیاں معطل ہونے کے انکشاف سے دنیا بھر میں کاٹن مارکیٹس غیر متوقع طور پر مندی سے دوچار ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین نے امریکا کے سیاسی افق پر غیریقینی صورتحال کے تناظر میں روئی خریداری کی سرگرمیاں معطل کی تھیں جس کی رواں ہفتے بحالی کے امکانات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ملوں کو ریکارڈ برآمدی آرڈرز موصول ہونے اور بڑھتی طلب کے باعث سوتی دھاگے کی قیمتوں میں گزشتہ چند ماہ میں تیزی کے رجحان میں ٹھیراؤ آگیا ہے کیونکہ بعض ٹیکسٹائل ملز مالکان نے مہنگے داموں پر سوتی دھاگہ نہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے باعث اس کی قیمتیں ٹھہراؤ کا باعث بنیں، گزشتہ ہفتے پاکستان میں روئی کی قیمتیں 11000 سے 11500 روپے فی من پر مستحکم رہیں۔

احسان الحق نے کہا کہ رواں سال کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں ریکارڈ کمی کے باعث کاٹن سیکٹر نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ نئی کاٹن پالیسی میں کاٹن زونز میں گنے کی کاشت پر مکمل پابندی کو یقینی بنائے بغیر نئی کاٹن پالیسی کے مقاصد کسی طور پر حاصل نہیں کیے جا سکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔