ارکان سینیٹ کو دھمکی آمیز خطوط کا معاملہ دبا دیا گیا

مسعود ماجد سید  جمعرات 2 جنوری 2014
معاملہ رفع دفع ہوگیاتھا، انکوائری نہیں کی،ظفرالحق،اسحاق ڈار نے رضاربانی سے معاملہ دبانے کوکہاتھا،زاہد خان ۔ فوٹو: فائل

معاملہ رفع دفع ہوگیاتھا، انکوائری نہیں کی،ظفرالحق،اسحاق ڈار نے رضاربانی سے معاملہ دبانے کوکہاتھا،زاہد خان ۔ فوٹو: فائل

اسلام آ باد: ارکان سینیٹ کو دھمکی آمیزخطوط موصول ہونے کے واقعے میں سینیٹ سیکریٹریٹ کیعملے کے مبینہ طورپرملوث ہو نے کامعاملہ نامعلوم وجوہ کی بنا پردبا دیاگیا ہے۔

گذشتہ ماہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار،سینیٹرمیاںرضا ربانی اور اے این پی کے زاہدخان کوپرویز مشرف کے خلاف بیانات دینے پر دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے جس پر مذکورہ ارکان نے سینیٹ اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ کی توجہ اس سنگین مسئلے کی جانب مبذول کرائی اور قائد ایوان راجا ظفر الحق نے معاملے کی چھان بین کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن کئی ہفتے گزرنے کے باوجود اس سنگین واقعے کی کو ئی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر نہ لائی گئی ۔ جب ’’ایکسپریس ‘‘ نے میاں رضاربانی سے ٹیلی فون پربات کی تو انھوں نے کہا کہ ہاں ہمیں دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے تھے اور راجا ظفر الحق نے معاملہ کی انکوائری کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی لیکن ابھی تک نہ تو کوئی انکوائری کرائی گئی اور نہ ہی اس کی رپورٹ منظر عام پر آئی۔

اس سلسلے میں ’’ایکسپریس ‘‘نے سیکریٹری سینیٹ امجد پرویز ملک سے رابطہ کیا تو انھوں نے ایسی کسی انکوائری سے انکار کیا بلکہ لاعلمی کا اظہار بھی کیا۔ سینیٹ میںقائدایوان راجا ظفر الحق سے فون پر بات کی گئی تو انھوں نے اگرچہ سارے معاملے سے اتفاق کیالیکن ایسی کسی انکوائری کو تسلیم نہیںکیاجس میںسینیٹ سیکریٹریٹ کے کسی بھی فردیا گروہ کے ملوث ہو نے کا ثبوت پایا گیاہو۔ تاہم انھوں نے اپنی بات کا اختتام یوں کیا کہ اس معاملے میںمیاںرضاربانی اور اسحاق ڈار کے درمیان معاملے کی تہہ تک پہنچنے کیلیے ایک ملاقات ہوئی۔

جس میں دونوں کے درمیان مفاہمت ہو گئی اورمعاملہ رفع دفع ہو گیا تھا لیکن انکوائری والی کو ئی بات نہیںہے۔ سینیٹ کے ایک سینئر افسر نے دھمکی آمیز خط کو محض ایک شرارت سے بھی تعبیر کیا ہے جس کی اصل میں کو ئی حقیقت نہیں ہے۔ جب اے این پی کے سینیٹر زاہد خان سے بات چیت کی گئی تو انھوں نے کہا کہ یہ سینیٹ سیکریٹریٹ کی بے حسی ہے کہ اتنے اہم ایشو کی انکوائری نہیں کرائی گئی، یہ درست ہے کہ جب ایوان میں یہ معاملہ اٹھایا گیا تواسحاق ڈار نے رضا ربانی کو یہ معاملہ دبانے کو کہاتھا لیکن بعد میں اگر انھوں نے آپس میں کو ئی سمجھوتہ کیا ہے اور مجھے اعتماد میں نہیں لیا تو یہ بدنیتی ہو گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔