- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
ویڈیو اسٹریمنگ کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ، تحقیق
کراچی: عالمی کووڈ 19 کی وبا کے دوران تدریس، ملاقات، میٹنگ اور دیگر امور آن لائن ہونے کی وجہ سے ویڈیو اسٹریمنگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے لیکن اگر آپ ماحول کا احساس رکھتے ہیں تو اس دوران لیپ ٹاپ کا کیمرہ بند رکھیں جس کی وجہ آگے بیان کی جارہی ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے بھی ماحولیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یعنی صرف ایک گھنٹے کی ویڈیو اسٹریمنگ سے 150 سے 1000 گرام تک کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے لیکن میٹنگ کے دوران کیمرہ بند رکھنے سے ان کاربن فٹ پرنٹس (ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کے آثار) کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح نیٹ فلیکس پر بلند معیار کے بجائے درمیانے معیار کی ویڈیو دیکھنے سے بھی ماحول پر اچھے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں پاکستان سے بھی ڈیٹا لیا گیا ہے۔ یہ تحقیق پوردا اور ییل یونیورسٹی اور میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے کی ہے جس میں پہلی مرتبہ انٹرنیٹ کے استعمال پر کاربن فٹ پرنٹس اور پانی کے زیاں پر غور کیا گیا ہے۔ اس کی تحقیقات جرنل ریسورسز، کنزرویشن اینڈ ری سائیکلنگ میں شائع ہوئی ہیں۔ اس تحقیق میں جن ممالک نے حصہ لیا ان میں پاکستان، چین، فرانس، ایران، جاپان، جنوبی افریقا، برطانیہ اور امریکا وغیرہ شامل ہیں۔
مارچ 2020ء کے بعد سے کئی ممالک میں انٹرنیٹ ٹریفک میں 20 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔ اگریہ رجحان جاری رہا تو اس سے اتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوگی جسے جذب کرنے کے لیے 71600 مربع میل (ریاست انڈیانا سے دگنا رقبے) کے برابر جنگلات درکار ہوں گے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ کو چلانے کے لیے توانائی، سرورز کو ٹھنڈا کرنے کا نظام اور ڈیٹا ٹرانسمیشن میں ایئرکنڈیشنڈ نظاموں سمیت کئی وسائل درکار ہوتے ہیں۔ اس طرح انٹرنیٹ کو چلانے کے لیے جو حرارت خارج ہوگی اسے سرد کرنے کے لیے 300000 اولمپک سائز سوئمنگ پول کی ضرورت ہوگی۔
اسی طرح اگر آپ یوٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک، ٹویٹر اور دیگر 12 پلیٹ فارمز پر ایک گیگا بائٹ ڈیٹا استعمال کرتے ہیں تو اس کا ماحولیاتی اثر بھی غیرمعمولی ہوگا جس کا اندازہ بھی لگایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ڈیٹا پروسیسنگ کے لیے بہت ساری توانائی درکار ہوتی ہے۔ اسی طرح ڈاؤن لوڈنگ میں بھی ماحولیاتی نقصانات پیدا ہوتے ہیں۔
انٹرنیٹ سے ہم نے کاغذوں کے استعمال میں کمی تو کی ہے لیکن کیمرے اور ویڈیو نے سارا حساب برابر کردیا ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر ہر سرگرمی کی کوئی نہ کوئی ماحولیاتی قیمت ادا کرنا ہوتی ہے جو ہم کربھی رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ہرسال دنیا بھر میں جتنی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہورہا ہے اس میں انٹرنیٹ کا حصہ تقریباً 3.7 فیصد ہوتا ہے جس میں ہر نئے دن اضافہ ہورہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔