- دو نائیجیرین باشندوں کے اغوا میں ملوث ایس ایچ او ڈیفنس اور آئی او گرفتار
- سندھ اسمبلی میں ہنگامہ، پی پی اور پی ٹی آئی ارکان کے درمیان ہاتھا پائی
- ’’سندھ میں کتوں کا راج ہے‘‘ کہو تو پیپلز پارٹی کو بہت تکلیف ہوتی ہے، خرم شیر زمان
- شفاف انتخابات ہوجائیں تو سب سے بڑی جماعت پیپلز پارٹی نکلے گی، بلاول
- سمندری حدود کی خلاف ورزی پر 3 بھارتی کشتیاں ضبط، 17 ماہی گیر گرفتار
- چترال میں نایاب نسل کا برفانی چیتا پہاڑ سے گر کر زخمی ہوگیا
- پیٹرولیم نرخوں میں اضافے پر چیئرمین اوگرا سے جواب طلب
- پاک فضائیہ نے آپریشن ’’ سوفٹ ریٹارٹ ‘‘ پر ملی نغمہ جاری کردیا
- پنجاب میں ایک ہزار ایکڑ رقبے پر گیم ریزور، 4 نیشنل پارک بنانے کا فیصلہ
- روپے کے مقابلے میں ڈالر مزید سستا ہوگیا
- لیڈی گاگا نے اپنے 2 مغوی کتوں کی بازیابی پر 8 کروڑ روپے انعام رکھ دیا
- اسلام آباد سے تہران، استنبول تک کنٹینر ٹرین چلانے کا فیصلہ
- مستونگ میں اے ٹی ایف كی گاڑی كو حادثہ، ایک اہلكار شہید اور 5 زخمی
- سونے کی قیمتوں میں مزید کمی
- پشاور زلمی نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دیدی
- جمہوریہ چیک کے چڑیا گھر میں 2 شیروں اور گوریلا میں کورونا کی تصدیق
- چین میں 7 بچوں کی پیدائش پر کروڑوں روپے جرمانہ
- کراچی میں گلشن حدید سے لڑکی کے اغوا اور اجتماعی زیادتی کا ڈراپ سین
- حکومت کا ڈسکہ الیکشن میں افسران کیخلاف کارروائی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان
- گوگل نے انٹرنیٹ کیبل سے زلزلوں کی پیمائش شروع کردی
’نوسو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی‘، پریانکا چوپڑا کو برسوں بعد کس بات پر پچھتاوا ؟

جنوبی ایشیا میں رنگت گوری کرنا اس قدر معمول بن گیا تھا اور یہ اتنے بڑے پیمانے پر ہورہا تھا کہ ہر کوئی یہ کررہا تھا، پریانکا چوپڑا
ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا کو اپنی اُس برسوں پرانی حرکت پر اب پچھتاوا ہورہا ہے جسے انہوں نے نہ صرف اپنے کیریئر میں آگے جانے کے لیے سیڑھی کے طور پر استعمال کیا بلکہ اس سے کروڑوں بھی کمائے اور آج جب محترمہ کے پاس نام، پیسہ، دولت، شہرت ہر چیز موجود ہے تو آج انہیں پچھتاوا ہورہا ہے کہ انہیں رنگ گورا کرنے والی کریموں کے اشتہارات میں کام نہیں کرنا چاہئے تھا۔
اداکاری اور گلوکاری کے ساتھ اب پریانکا چوپڑا مصنف بھی بن گئی ہیں۔ انہوں نے ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام ’’ان فنشڈ‘‘ ہے۔ اس کتاب میں پریانکا چوپڑا نے بچپن سے لے کر ابھی تک کی یادیں اوراپنے دو دہائیوں پر مشتمل کیریئر کے کچھ ان کہے راز بتائے ہیں۔
پریانکا چوپڑا نے کتاب میں بتایا ہے کہ انہیں ماضی میں رنگ گورا کرنے والے اشتہارات میں کام کرنے پر اب افسوس ہے۔ پریانکا نے کہا جنوبی ایشیا میں رنگت گوری کرنا اس قدر معمول بن گیا تھا اور یہ اتنے بڑے پیمانے پر ہورہا تھا کہ ہر کوئی یہ کررہا تھا۔
یہاں تک کہ آج بھی اداکارائیں یہ کررہی ہیں۔ لیکن یہ خوفناک ہے اور یہ میرے لیے بھی خوفناک تھا، وہ چھوٹی لڑکی جو چہرے پر ٹیلکم پاؤڈر لگاتی تھی کیونکہ مجھے یقین تھا کہ گہری رنگت خوبصورت نہیں ہوتی۔
پریانکا چوپڑا کا کہنا ہے کہ انہیں ماضی میں رنگ گورا کرنے والے اشتہارات میں کام کرنے پر اب افسوس ہے۔ پریانکا کو انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں تقریباً دو دہائی کا عرصہ ہوگیا ہے۔ اور ان دو دہائیوں میں انہوں نے وہ سب کچھ حاصل کیا جس کی تلاش میں ایک لڑکی شوبز انڈسٹری میں آتی ہے بلکہ وہ تو بالی ووڈ سے ہالی ووڈ تک کا سفر بھی طے کرچکی ہیں۔
اپنے کیریئر میں سب کچھ حاصل کرنے کے بعد اب انہیں افسوس ہورہا ہے کہ انہیں رنگ گورا کرنے والی کریموں کے اشتہارات میں کام کرنا نہیں چاہئے تھا۔ ان کا یہ پچھتاوا اس وقت کہاں گیا تھا جب وہ پیسہ اور شہرت حاصل کرنے کے لیے اس طرح کے اشتہارات میں کام کررہی تھیں۔
پریانکا کو دو دہائیوں بعد آج اس چیز کا پچھتاوا ہے کہ انہوں نے رنگ گورا کرنے والی کریموں کے اشتہارات میں کام کیا، تو شاید اقوام متحدہ میں امن کی سفیر ہوتے ہوئے بھی جنگ کی حمایت کرنے، بھرے مجمعے میں ایک پاکستانی خاتون کو چلاکر خاموش کروانے اور دہلی میں مسلم کش فسادات اور مساجد کو جلانے پر خاموشی اختیار کرنے پر تو شاید انہیں بڑھاپے میں جاکر افسوس ہوگا اور اس وقت ان کے افسوس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ پریانکا چوپڑا کے اوپر تو وہی مثال فٹ بیٹھتی ہے’’نو سو چوہے کھا کربلی حج کو چلی۔‘‘
واضح رہے کہ 2015 میں بھی پریانکا چوپڑا نے اس موضوع پر تفصیل سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ میری تمام کزنز گوری چٹی تھیں، صرف میں ہی تھی جس کی رنگت گہری تھی۔ کیونکہ میرے والد کی رنگت گہری تھی۔ میری پنجابی فیملی مذاق میں مجھے کالی کالی کالی کہتی تھی۔ اور 13 سال کی عمر میں، میں رنگ گورا کرنے والی کریم اپنے چہرے پر لگانا چاہتی تھی کیونکہ میں اپنی رنگت تبدیل کرنا چاہتی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔