- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
2013: اہم قومی معاملات میں عدلیہ کا کردار ناقابل فراموش رہا
لاہور: سال 2013 ء میں جمہوریت کی بقا اورملکی مفادات سمیت بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے عدلیہ کا کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
گزشتہ سال کے دوران جہاں چیف جسٹس افتخار چوہدری ریٹائر ہوئے وہیں چیف جسٹس تصدق جیلانی نے حلف اٹھا کرآئین کی بالادستی اور قانون کی عملداری کے لیے اپنے کام کوآگے بڑھایا۔ اعلیٰ عدلیہ نے آئین اورقانون کی بالادستی کے لیے اہم فیصلے جاری کیے اورلاپتہ افراد کو بازیاب کرانے سمیت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے بنائے جانے والے بعض قوانین کو غیرآئینی اور بنیادی حقوق کے منافی قراردیا۔ اس میں سب سے اہم لاہور ہائیکورٹ کا بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کیا جانے والا فیصلہ ہے جس میں بلدیاتی ایکٹ کے مختلف سیکشنز کو کالعدم قراردیا گیا۔
لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کیلیے سخت ترین احکام جاری کیے گئے۔ سال2013ء میں سابق صدر زرداری، سابق صدر مشرف، سابق صدر رفیق تارڑ، سابق آرمی چیف ضیا الدین بٹ، ڈاکٹرز مراعات، ینگ ڈاکٹرز ہڑتال سے ہلاکتوں، صوبے میں مفت تعلیم،بلدیاتی انتخابات،حج پالیسی، حبس بیجا، بھٹہ مزدوروں کے مقدمات کے علاوہ بجلی کے بلوں، پٹرول، گیس، چینی اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف بھی مقدمات دائر ہوئے جبکہ پولیس، ماتحت عدلیہ سے کرپشن کے مکمل خاتمے اورسائلین کو انصاف کی فراہمی کیلیے ترجیجی بنیاد پرکام کیا گیا ۔گزشتہ سال دائرہونیوالے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ مقدمات میں سب سے زیادہ محکمہ پولیس کیخلاف درخواستیں دائرہوئیں اندراج مقدمہ کی32ہزار، اخراج مقدمہ کی 30 ہزار سے زائد، ناجائز قبضوں کیخلاف ہزاروں درخواستوں کے علاوہ حبس بے جاکی3 ہزار سے زائد درخواستیں دائر ہوئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔