2013: اہم قومی معاملات میں عدلیہ کا کردار ناقابل فراموش رہا

شکیل سعید  جمعرات 2 جنوری 2014
اعلیٰ عدلیہ نے جمہوریت کی بقا،بنیادی حقوق تحفظ،آئین کی بالادستی کیلیے اہم فیصلے سنائے.

اعلیٰ عدلیہ نے جمہوریت کی بقا،بنیادی حقوق تحفظ،آئین کی بالادستی کیلیے اہم فیصلے سنائے.

لاہور: سال 2013 ء میں جمہوریت کی بقا اورملکی مفادات سمیت بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے عدلیہ کا کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

گزشتہ سال کے دوران جہاں چیف جسٹس افتخار چوہدری ریٹائر ہوئے وہیں چیف جسٹس تصدق جیلانی نے حلف اٹھا کرآئین کی بالادستی اور قانون کی عملداری کے لیے اپنے کام کوآگے بڑھایا۔ اعلیٰ عدلیہ نے آئین اورقانون کی بالادستی کے لیے اہم فیصلے جاری کیے اورلاپتہ افراد کو بازیاب کرانے سمیت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے بنائے جانے والے بعض قوانین کو غیرآئینی اور بنیادی حقوق کے منافی قراردیا۔ اس میں سب سے اہم لاہور ہائیکورٹ کا بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کیا جانے والا فیصلہ ہے جس میں بلدیاتی ایکٹ کے مختلف سیکشنز کو کالعدم قراردیا گیا۔

لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کیلیے سخت ترین احکام جاری کیے گئے۔ سال2013ء میں سابق صدر زرداری، سابق صدر مشرف، سابق صدر رفیق تارڑ، سابق آرمی چیف ضیا الدین بٹ، ڈاکٹرز مراعات، ینگ ڈاکٹرز ہڑتال سے ہلاکتوں، صوبے میں مفت تعلیم،بلدیاتی انتخابات،حج پالیسی، حبس بیجا، بھٹہ مزدوروں کے مقدمات کے علاوہ بجلی کے بلوں، پٹرول، گیس، چینی اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف بھی مقدمات دائر ہوئے جبکہ پولیس، ماتحت عدلیہ سے کرپشن کے مکمل خاتمے اورسائلین کو انصاف کی فراہمی کیلیے ترجیجی بنیاد پرکام کیا گیا ۔گزشتہ سال دائرہونیوالے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ مقدمات میں سب سے زیادہ محکمہ پولیس کیخلاف درخواستیں دائرہوئیں اندراج مقدمہ کی32ہزار، اخراج مقدمہ کی 30 ہزار سے زائد، ناجائز قبضوں کیخلاف ہزاروں درخواستوں کے علاوہ حبس بے جاکی3 ہزار سے زائد درخواستیں دائر ہوئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔