- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
ملک بند گلی میں داخل ہو چکا گرینڈ ڈائیلاگ کرنا ہوگا، ایکسپریس فورم
لاہور: حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کرنے کیلیے تیار نہیں جبکہ پہلی مرتبہ اداروں کو براہ راست نشانہ بنایا جا رہا ہے جس سے ملک بند گلی میں داخل ہوچکا ہے۔
اگر جمہوریت میں ڈائیلاگ کا راستہ بند ہوجائے تو انتشار پیدا ہوتا ہے لہٰذا سیاسی کشیدگی کے خاتمے کیلئے سیاستدان، فوج اور عدلیہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ’’گرینڈ ڈائیلاگ‘‘ کرنا ہوگا۔ گورننس کے مسائل کی وجہ سے عام آدمی کا معیار زندگی متاثر ہورہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین امور خارجہ اور سیاسی تجزیہ نگاروں نے ’’ملکی سیاسی صورتحال اور قومی ڈائیلاگ کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔
ماہر امور خارجہ و سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان لڑائی کا تعلق عوام سے نہیں بلکہ یہ اشرافیہ کے درمیان اقتدار کی لڑائی ہے۔ موجودہ حکومت ڈلیور کرنے میں ناکام رہی ہے، گزشتہ ڈھائی برس میں کسی بھی شعبے میں بہتری آئی اور نہ ہی کوئی اصلاحات لائی گئی بلکہ جو بھی کام نظر آرہے ہیں یہ گزشتہ حکومت کے منصوبوں کا ہی تسلسل ہے۔
سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے کہا کہ ملکی معیشت خراب اور گورننس بدحالی کا شکار ہے، حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی میں ملک سیاسی حوالے سے بند گلی میں جا رہا ہے۔ لوگوں کا معیار زندگی تیزی سے گر رہا ہے، امیر اور غریب میں فرق بڑھ رہا ہے، خارجہ پالیسی کے مسائل سنگین ہوتے جارہے ہیں۔
دانشور سلمان عابد نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں، دونوں کے درمیان اعتماد کا بدترین فقدان ہے۔ اپوزیشن براہ راست اسٹبلشمنٹ اور اداروں کے سربراہان کا نام لے رہی ہے، یہ پہلی بار ہے کہ سیاسی لڑائی میں اداروں کی ساکھ بھی سٹیک پر لگ گئی ہے۔ سمجھ نہیں آرہا کہ پی ڈی ایم کیا چاہتی ہے؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔