حضرت داؤدؑ کے عہد کے رنگ دار کپڑوں کا دھاگہ دریافت

ویب ڈیسک  پير 1 فروری 2021
کاربن ڈیٹنگ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رنگے ہوئے کپڑے کے ریشے 3000 سال قدیم ہیں(فوٹو، فائل)

کاربن ڈیٹنگ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رنگے ہوئے کپڑے کے ریشے 3000 سال قدیم ہیں(فوٹو، فائل)

القدس: اسرائیلی محققین نے یروشلم کے جنوب میں  حضرت داؤد علیہ السلام کے عہد کے رنگے ہوئے کپڑے کے دھاگے دریافت ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اون سے تیار کیے گئے کپڑے کے یہ دھاکے جامنی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔ یروشلم کے جنوب میں تانبا پیدا کرنے والے قدیم قصبے کی کھدائی کے دوران یہ کپڑے کے دھاگے دریافت ہوئے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ کاربن ڈیٹنگ کی مدد سے معلوم ہوا ہے کہ یہ دھاگے کم از کم 1000 قبل مسیح کے ہیں جو بائبل کے اعتبار سے حضرت داؤدؑ اور حضرت سلیمانؑ کا دور بنتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ جامنی رنگ معزز ہونے اور بادشاہت کی علامت تھا اور اس دور میں اس کی قیمت سونے سے بھی زیادہ رہی ہے۔ کھدائی کے دوران اس علاقے سے ابھی تک کپڑا رنگنے اور سیپیوں کے آثار ملے ہیں۔

یہ رنگے ہوئے دھاگے اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ آج سے تین ہزار سال قبل بھی کپڑے رنگنے کی تکنیک وجود رکھتی تھی  اس دھاگے کے لیے استعمال ہونے والے رنگ کو ٹریان پرپل بھی کہا جاتا ہے اور اس کا تذکرہ بائبل میں بھی ملتا ہے۔ اسے بحیرہ روم سے ملحقہ علاقوں میں پائی جانے والی بوٹیوں سے تیار کیا جاتا تھا۔ ان رنگے ہوئے دھاگوں کی وادیٔ تمنہ سے دریافت سے اس بات کی بھی تصدیق ہوگئی ہے کہ یہاں تہذیب یافتہ آبادی موجود تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔