عدالتی حکم تک مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکل سکتا

ایکسپریس ٹریبیون رپورٹ  جمعـء 3 جنوری 2014
خود وزیراعظم نام ای سی ایل سے خارج کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر نہیں جاری کرسکتے. فوٹو؛فائل

خود وزیراعظم نام ای سی ایل سے خارج کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر نہیں جاری کرسکتے. فوٹو؛فائل

اسلام آ باد: سپریم کورٹ کی طرف سے اپنے سابق حکم نامے پر نظرثانی تک حکومت جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج نہیں کرسکتی۔

اس فیصلے میں وفاق کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ مشرف کو بیرون ملک نہ جانے دے۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے 8اپریل 2013کے حکم میں حکومت اور اس کے تمام اداروں کو اس بات کا پابند بنایا تھا کہ وہ مشرف کے خلاف آئین توڑنے کے کیس کا فیصلہ ہونے تک ہر قیمت پر مشرف کی پاکستان میں موجودگی یقینی بنائیں۔ اس ضمن میں سنیئر ایڈووکیٹ علی ظفر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ خود وزیراعظم نواز شریف وزارت داخلہ کو جنرل(ر) مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر نہیں جاری کرسکتے۔ البتہ اگر حکومت غیرقانونی طور پر کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالتی ہے تو وہ دادرسی کیلئے عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔

مشرف صرف اسی صورت میں پاکستان سے باہر جاسکتے ہیں جب عدالت وزارت داخلہ کو کوئی حکم جاری کرے۔ سابق سیکریٹری داخلہ تسنیم نورانی نے کہا کہ غداری کیس کے تناظر میں عدالت عظمیٰ کا حکم مدنظر رکھیں تو میں نہیں سمجھتا کہ وزارت داخلہ کیلیے ایسا ممکن ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی طرف سے اپنے فیصلے پر نظرثانی تک نام ای سی ایل سے نکالے۔ دوسری طرف مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے دعویٰ کیا کہ سابق صدر کا نام ای سی ایل میں حکومت نے شامل کیا اور اس حوالے سے کوئی عدالتی حکم موجود نہیں۔ اس وقت 4ہزار افراد کے نام ای سی ایل میں موجود ہیں۔ وزارت داخلہ کے بعض افسروں کا خیال ہے کہ اس میں سینأکڑوں بے گناہ افراد کے نام بھی شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔