- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
عدالتی حکم تک مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکل سکتا
اسلام آ باد: سپریم کورٹ کی طرف سے اپنے سابق حکم نامے پر نظرثانی تک حکومت جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج نہیں کرسکتی۔
اس فیصلے میں وفاق کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ مشرف کو بیرون ملک نہ جانے دے۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے 8اپریل 2013کے حکم میں حکومت اور اس کے تمام اداروں کو اس بات کا پابند بنایا تھا کہ وہ مشرف کے خلاف آئین توڑنے کے کیس کا فیصلہ ہونے تک ہر قیمت پر مشرف کی پاکستان میں موجودگی یقینی بنائیں۔ اس ضمن میں سنیئر ایڈووکیٹ علی ظفر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ خود وزیراعظم نواز شریف وزارت داخلہ کو جنرل(ر) مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر نہیں جاری کرسکتے۔ البتہ اگر حکومت غیرقانونی طور پر کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالتی ہے تو وہ دادرسی کیلئے عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔
مشرف صرف اسی صورت میں پاکستان سے باہر جاسکتے ہیں جب عدالت وزارت داخلہ کو کوئی حکم جاری کرے۔ سابق سیکریٹری داخلہ تسنیم نورانی نے کہا کہ غداری کیس کے تناظر میں عدالت عظمیٰ کا حکم مدنظر رکھیں تو میں نہیں سمجھتا کہ وزارت داخلہ کیلیے ایسا ممکن ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی طرف سے اپنے فیصلے پر نظرثانی تک نام ای سی ایل سے نکالے۔ دوسری طرف مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے دعویٰ کیا کہ سابق صدر کا نام ای سی ایل میں حکومت نے شامل کیا اور اس حوالے سے کوئی عدالتی حکم موجود نہیں۔ اس وقت 4ہزار افراد کے نام ای سی ایل میں موجود ہیں۔ وزارت داخلہ کے بعض افسروں کا خیال ہے کہ اس میں سینأکڑوں بے گناہ افراد کے نام بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔