اس کھڑکی سے شور تو رک جاتا ہے لیکن ہوا گزرجاتی ہے

ویب ڈیسک  جمعرات 4 فروری 2021
تصویر میں بائیں جانب ڈاکٹر لی سیوئن اینگ اور ڈاکٹر ایڈی لاؤ اپنی ایجاد اے ایف وی ڈبلیو اختراع کے ساتھ جو ایک عام کھڑکی کی طرح کھلتی اور بند ہوتی ہے لیکن شور کو روک لیتی ہے۔ فوٹو: بشکریہ یونیورسٹی آف سنگاپور

تصویر میں بائیں جانب ڈاکٹر لی سیوئن اینگ اور ڈاکٹر ایڈی لاؤ اپنی ایجاد اے ایف وی ڈبلیو اختراع کے ساتھ جو ایک عام کھڑکی کی طرح کھلتی اور بند ہوتی ہے لیکن شور کو روک لیتی ہے۔ فوٹو: بشکریہ یونیورسٹی آف سنگاپور

سنگاپور سٹی: کھڑکیاں گھر میں روشنی اور ہوا کے لیے ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہے لیکن کھڑکی کھلتے ہی باہر کا شور اور غل بھی کمرے میں سنائی دیتا ہے۔ اب سنگاپور کے انجینیئروں نے ایک کھڑکی ڈیزائن کی ہے جو ہوا کو پہلے سے بہتر انداز میں اندر آنے دیتی ہے لیکن بیرونی شور کو روک دیتی ہے۔

سنگاپور نیشنل یونیورسٹی کے ان ماہرین نے ایک نئے انداز کی کھڑکی بنائی ہے جسے اکاسٹک فرینڈلی وینٹی لیشن ونڈو (اے ایف وی ڈبلیو) کہا جاتا ہے۔ پہلے نمونے کی اونچائی1.8 میٹر، چوڑائی 0.88 میٹر اور موٹائی 0.15 میٹر ہے۔ یہ ڈبل گلیزڈ ہے اور دو شیشوں کے درمیان ساڑھے آٹھ سینٹی میٹر کیی کھلی جھری رکھی گئی ہے۔

اس کے علاوہ افقی طور پر دو وینٹ (کھلی درزیں) بھی بنائی گئی ہیں۔ ایک باہر کی جانب اور دوسری اندر کی جانب کھلتی ہے۔ نچلی جانب ایک برقی وینٹیلیشن یونٹ لگایا گیا ہے جو بنیادی طور پر سیلنڈر نما پنکھا ہے جو باہر کی تازہ ہوا اندر پھینکتا رہتا ہے۔ یہ ہوا مختلف درزوں سے اوپر اور نیچے کی جانب کمرے میں داخل ہوتی رہتی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وہا فلٹروں سے گزرتی رہتی ہے جس سے گردوغباراور آلودگی اندر نہیں جاسکتی۔ دائیں اور بائیں جانب کی ہوائی خلیج بیرونی شور کو روکتی ہے اور یوں روایتی کھڑکیوں کے مقابلے میں چار گنا ہوا کمرے تک آتی ہے لیکن باہر کا شور باہر ہی رہ جاتا ہے۔

اس کھڑکی کو ابھی جامعہ کے اندر ہی ٹیسٹ کیا جارہا ہے جسے 2019 کے دسمبر میں نصب کیا گیا تھا۔ آخری اطلاعات کے مطابق اس کے بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔