- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اس کھڑکی سے شور تو رک جاتا ہے لیکن ہوا گزرجاتی ہے
سنگاپور سٹی: کھڑکیاں گھر میں روشنی اور ہوا کے لیے ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہے لیکن کھڑکی کھلتے ہی باہر کا شور اور غل بھی کمرے میں سنائی دیتا ہے۔ اب سنگاپور کے انجینیئروں نے ایک کھڑکی ڈیزائن کی ہے جو ہوا کو پہلے سے بہتر انداز میں اندر آنے دیتی ہے لیکن بیرونی شور کو روک دیتی ہے۔
سنگاپور نیشنل یونیورسٹی کے ان ماہرین نے ایک نئے انداز کی کھڑکی بنائی ہے جسے اکاسٹک فرینڈلی وینٹی لیشن ونڈو (اے ایف وی ڈبلیو) کہا جاتا ہے۔ پہلے نمونے کی اونچائی1.8 میٹر، چوڑائی 0.88 میٹر اور موٹائی 0.15 میٹر ہے۔ یہ ڈبل گلیزڈ ہے اور دو شیشوں کے درمیان ساڑھے آٹھ سینٹی میٹر کیی کھلی جھری رکھی گئی ہے۔
اس کے علاوہ افقی طور پر دو وینٹ (کھلی درزیں) بھی بنائی گئی ہیں۔ ایک باہر کی جانب اور دوسری اندر کی جانب کھلتی ہے۔ نچلی جانب ایک برقی وینٹیلیشن یونٹ لگایا گیا ہے جو بنیادی طور پر سیلنڈر نما پنکھا ہے جو باہر کی تازہ ہوا اندر پھینکتا رہتا ہے۔ یہ ہوا مختلف درزوں سے اوپر اور نیچے کی جانب کمرے میں داخل ہوتی رہتی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وہا فلٹروں سے گزرتی رہتی ہے جس سے گردوغباراور آلودگی اندر نہیں جاسکتی۔ دائیں اور بائیں جانب کی ہوائی خلیج بیرونی شور کو روکتی ہے اور یوں روایتی کھڑکیوں کے مقابلے میں چار گنا ہوا کمرے تک آتی ہے لیکن باہر کا شور باہر ہی رہ جاتا ہے۔
اس کھڑکی کو ابھی جامعہ کے اندر ہی ٹیسٹ کیا جارہا ہے جسے 2019 کے دسمبر میں نصب کیا گیا تھا۔ آخری اطلاعات کے مطابق اس کے بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔