- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
نئی امریکی حکومت نے امن معاہدے کو ختم کیا تو بڑی جنگ ہوگی، طالبان
کابل: افغان طالبان نے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام کو مسترد کرتے ہوے کہا ہے کہ امریکا میں قائم ہونے والی نئی حکومت فروری 2020 میں طے پانے والے امن معاہدے سے پیچھے ہٹی تو پھر بڑی جنگ ہوگی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو امن معاہدے سے دستبرداری پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کے خاتمے سے بڑی جنگ کا آغاز ہوگا۔
امریکی نشریاتی ادارے کا دعویٰ ہے کہ دی افغانستان اسٹڈی گروپ نے ایک رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ نئی امریکی انتظامیہ افغانستان سے فوج واپس بلانے سے قبل طالبان کو تشدد میں کمی لانے کے لیے سختی سے پابند کریں۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط؛ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی
اپنی رپورٹ میں اسٹڈی گروپ نے خبردار کیا کہ اگر طالبان کو تشدد میں کمی لانے کے لیے مجبور کیے بغیر فوجیوں کا انخلا شروع کیا گیا تو افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے القاعدہ بھی متحرک ہو سکتی ہے۔
ادھر طالبان نے اسٹڈی گروپ کی رپورٹ کا جواب دیتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان میں تشدد میں کمی لانے کی معاہدے کی شرط پر عمل درآمد نہ کرنے کے الزام کو مسترد کر دیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا افغانستان میں شہریوں پر بمباری کر رہا ہے، طالبان
طالبان نے دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا تشدد میں کمی نہ لانے کا بہانہ کرتے ہوئے امن معاہدے سے پیچھے ہٹا تو پھر بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے جس کی تمام ذمہ داری امریکا پر عائد ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔