نئی امریکی حکومت نے امن معاہدے کو ختم کیا تو بڑی جنگ ہوگی، طالبان

ویب ڈیسک  ہفتہ 6 فروری 2021
امن معاہدے کی شرط تشدد میں کمی پوری نہ کرنے کا امریکی الزام بے بنیاد ہے، طالبان (فوٹو: فائل)

امن معاہدے کی شرط تشدد میں کمی پوری نہ کرنے کا امریکی الزام بے بنیاد ہے، طالبان (فوٹو: فائل)

کابل: افغان طالبان نے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام کو مسترد کرتے ہوے کہا ہے کہ امریکا میں قائم ہونے والی نئی حکومت فروری 2020 میں طے پانے والے امن معاہدے سے پیچھے ہٹی تو پھر بڑی جنگ ہوگی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو امن معاہدے سے دستبرداری پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کے خاتمے سے بڑی جنگ کا آغاز ہوگا۔

امریکی نشریاتی ادارے کا دعویٰ ہے کہ دی افغانستان اسٹڈی گروپ نے ایک رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ نئی امریکی انتظامیہ افغانستان سے فوج واپس بلانے سے قبل طالبان کو تشدد میں کمی لانے کے لیے سختی سے پابند کریں۔

یہ خبر پڑھیں : امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط؛ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی

اپنی رپورٹ میں اسٹڈی گروپ نے خبردار کیا کہ اگر طالبان کو تشدد میں کمی لانے کے لیے مجبور کیے بغیر فوجیوں کا انخلا شروع کیا گیا تو افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے القاعدہ بھی متحرک ہو سکتی ہے۔

ادھر طالبان نے اسٹڈی گروپ کی رپورٹ کا جواب دیتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان میں تشدد میں کمی لانے کی معاہدے کی شرط پر عمل درآمد نہ کرنے کے الزام کو مسترد کر دیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا افغانستان میں شہریوں پر بمباری کر رہا ہے، طالبان

طالبان نے دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا تشدد میں کمی نہ لانے کا بہانہ کرتے ہوئے امن معاہدے سے پیچھے ہٹا تو پھر بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے جس کی تمام ذمہ داری امریکا پر عائد ہوگی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔