فارمز ہاؤسز کے خلاف کارروائی قانونی تھی اسے سیاسی رنگ نہ دیا جائے، پیپلز پارٹی

اسٹاف رپورٹر  اتوار 7 فروری 2021
حلیم عادل جیسے چیخ رہے ہیں کہیں یہ ان کی بے نامی جائیداد تو نہیں؟ مرتضیٰ وہاب (فوٹو : فائل)

حلیم عادل جیسے چیخ رہے ہیں کہیں یہ ان کی بے نامی جائیداد تو نہیں؟ مرتضیٰ وہاب (فوٹو : فائل)

 کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ملیر میں فارمز ہاؤسز کے خلاف کارروائی قانونی تھی، پی ٹی آئی کی صوبائی اور وفاقی قیادت کی جانب سے اس کارروائی کو سیاسی رنگ دینے کی مذمت کرتے ہیں۔

ہفتہ کو اپنے کیمپ آفس میں صوبائی وزیر اینٹی کرپشن جام اکرام اللہ دھاریجو کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 30 سالہ زمین پولٹری فارم اور زراعت کے مقصد سے لیز کی جاتی ہے اور اس پر فارم ہاؤسز، ہاؤسنگ اسکیم یا گھروں کی تعمیر غیر قانونی ہے، بورڈ آف ریونیو کو اختیار ہے کہ وہ ان زمینوں کی لیز کی میعاد ہونے کے باوجود ان پر غیر قانونی کام کے خلاف کارروائی کرے۔

یہ پڑھیں : کراچی؛ ملیر میں گرینڈ آپریشن کے دوران 70 فارم ہاؤسز مسمار، 548 ایکڑ زمین واگزار

سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے نااہل اپوزیشن لیڈر یہ بتائیں کہ یہ فارم ہاؤسز کس طرح قانونی تھے؟ یہ تاثر غلط ہے کہ کارروائی صرف ان دو فارم ہاؤسز کے خلاف کی گئی، حقیقت یہ ہے کہ ڈسٹرکٹ ملیر کے دو دیہہ میں ہزاروں ایکڑ ایسی زمینوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، جہاں یا تو 30 سالہ لیز ختم ہوگئی ہے یا پھران زمینوں کو جن مقاصد کے لیے حاصل کیا گیا ہے وہاں اس کے بر خلاف کام جاری تھا۔

انہوں نے کہا کہ جن مقامات پر کارروائی ہوئی وہ زمین حلیم عادل شیخ یا کسی پی ٹی آئی کے رہنماء کے نام پر ہمارے ریکارڈ میں ہے ہی نہیں، لاہور میں اس طرح کی کارروائیوں پر خود وزیر اعظم وزیراعلیٰ پنجاب کو مبارک باد دیتے ہیں لیکن آج کی قانونی کارروائی کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دے کرمتنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : وزیراعلیٰ نے بلاول کے حکم پر ہمارے رہنماؤں کے فارم ہاؤسز مسمار کیے، تحریک انصاف 

انہوں نے کہا کہ حلیم عادل بتائیں ملک کا کون سا قانون انہیں 30 سالہ زرعی زمین پر فارم ہاؤس بنانے کی اجازت دیتا ہے؟ اگر کوئی کام 2002ء سے غلط ہوا ہے تو کیا پوری زندگی اس کام کو غلط ہونے دیا جائے؟

ایک سوال پر صوبائی وزیر اینٹی کرپشن جام اکرام اللہ دھاریجو نے کہا ہے کہ اینٹی کرپشن نے 64 کیسز کی انکوائری کی اور اس کی رپورٹ چیف سیکریٹری کو دی اور چیف سیکریٹری کی ہدایات پر ریونیو بورڈ نے ان کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا ہے، یہ 64 کیسز اے سی سی ون کے اجلاس میں رکھے گئے تھے اور اس کے بعد ان پر کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے اور اس میں اربوں روپے مالیت کی سرکاری زمین کو  واگزار کروایا جائے گا۔

حلیم عادل جیسے چیخ رہے ہیں کہیں یہ ان کی بے نامی جائیداد تو نہیں؟ مرتضیٰ وہاب

اس ضمن میں سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ ملیر میں کسی سیاسی رہنما نہیں بلکہ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کی گئی، حلیم عادل شیخ کو اس کارروائی پر سیخ پا ہونے کے بجائے تعریف کرنی چاہیے، جس طرح ان کی چیخیں نکل رہی ہیں کہیں یہ بے نامی جائیداد تو نہیں ہے؟ کسی نے کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف بھی قانون حرکت میں آئے گا۔

کڈنی ہل کے دورے پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کارروائی ہوتی ہے تو تعریف اور سندھ کارروائی ہوتی ہے تو الزام تراشی، کیا یہ کارروائی حلیم عادل شیخ کے خلاف ہوئی ہے؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔