بنگلہ دیش اور افغانستان میں نیشنل بینک کی شاخیں بند کرنے کا فیصلہ

ارشاد انصاری  پير 8 فروری 2021
قائمہ کمیٹی کا اجلاس، حکام کی بریفنگ، کے پی کے اور بلوچستان میں بینکوں نے قرض کم کیوں دیا، امتیازی سلوک ہے،سینیٹر محسن (فوٹو : فائل)

قائمہ کمیٹی کا اجلاس، حکام کی بریفنگ، کے پی کے اور بلوچستان میں بینکوں نے قرض کم کیوں دیا، امتیازی سلوک ہے،سینیٹر محسن (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: نیشنل بینک نے بنگلہ دیش اور افغانستان میں اپنی برانچز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مالیاتی خسارہ کے باعث بنگلہ دیش میں تین اور جلال آباد میں ایک برانچ بند کردی جائے گی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق حامد نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوٴس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز محسن عزیز، میاں محمد عتیق شیخ، عائشہ رضا فاروق، ذیشان خانزادہ کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خزانہ، اسپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک پاکستان، چیئرمین ایف بی آر، چیف کسٹم ایف بی آر، ایم ڈی این ایس پی سی، این بی پی اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام شریک ہوئے۔

اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے نیشنل بینک حکام نے کمیٹی اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ بنگلہ دیش اور افغانستان میں نیشنل بنک کی برانچز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مالیاتی خسارہ کے باعث بنگلہ دیش میں نیشنل بنک کی تین برانچز بند کی جائیں گی، بنگلہ دیش سلہٹ میں واقع نیشنل بینک کی برانچ رواں سال کے اختتام تک بند کر دی جائے گی، بنگلہ دیش سلہٹ کی برانچ گزشتہ آٹھ سال سے خسارہ میں چل رہی ہے۔

حکام نیشنل بینک نے بتایا کہ سہلٹ میں واقع برانچ بند کرنے کی اسٹیٹ بینک نے منظوری دے دی ہے اس کے علاوہ چٹا گانگ اور ڈھاکا میں واقع نیشنل بینک کی برانچز بھی بند کی جائیں گی۔

حکام نیشنل بینک کے مطابق افغانستان جلال آباد میں واقع نیشنل بینک کی برانچ کو مالیاتی خسارہ کا سامنا ہے، جلال آباد میں واقع نیشنل بینک کی برانچ کو بند کر دیا جائے گا، جلال آباد سے پاکستان کی دو نجی بینکوں نے بھی اپنی برانچز بند کر دی ہیں، بنگلہ دیش میں مزید برانچوں چٹاگانگ اور ڈھاکہ کی برانچوں کو بھی منظوری کے بعد بند کر دیا جائے گا۔

چیئرمین کمیٹی نے اس پر کہا کہ ذمہ دار افسران اور بینکوں کی جانب سے دیے گئے قرض کی تفصیلات اور خسارے کی وجوہات کمیٹی کو فراہم کی جائیں جن کا مزید جائزہ لیا جائے گا۔

بینکوں نے کے پی کے میں صرف ایک اور بلوچستان میں محض 0.4 فیصد قرض دیا، محسن عزیز

دریں اثنا قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ کمرشل بینکوں کی جانب سے خیبر پختونخوا کی عوام کو مجموعی قرض کا صرف ایک فیصد اور صوبہ بلوچستان کی عوام کو 0.4 فیصد قرض دیا گیا ہے جو سراسر زیادتی ہے اس مسئلے کا پہلے بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا، اتنا فرق کیوں آیا؟ اسٹیٹ بینک ان صوبوں کے لیے رعایتی اسکیمیں متعارف کرائے تاکہ یہاں کی صنعتوں کو فروغ مل سکے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ ان صوبوں میں سیاحت کو فروغ حاصل ہوا ہے، بینکوں نے کم شرح سے قرض دینے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ ملک کے چھوٹے صوبوں میں کاروبار کے لیے قرض فراہمی میں تفریق کو ختم کیا جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔