دو سال ڈگری پروگرام کا خاتمہ؛ معاملے پر مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ

صفدر رضوی  پير 8 فروری 2021
اجلاس میں نئی جامعات کی مشترکہ اکیڈمک این او سی جاری کرنے پر بھی اتفاق ۔ فوٹو : فائل

اجلاس میں نئی جامعات کی مشترکہ اکیڈمک این او سی جاری کرنے پر بھی اتفاق ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: دو سال ڈگری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پر وفاقی ایچ ای سی اور سندھ کے وائس چانسلرز کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے دو سالہ ڈگری پروگرام ختم اور اس کی جگہ ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کرنے کے معاملے پر وفاقی ایچ ای سی اسلام آباد اور صوبے کی سرکاری جنرل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

چیئرمین ایچ ای سی اسلام آباد اس معاملے پر سندھ کی جنرل یونیورسٹیز کی وائس چانسلر کی رائے سنیں گے اور پروگرام پر سندھ کے وائس چانسلرز کے تحفظات پر ان کے جوابات دیں گے یہ فیصلہ پیر کو اسلام آباد میں سندھ اور وفاقی دونوں کمیشنز کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔

اس اجلاس میں سندھ میں مستقبل میں قائم ہونے والی نجی و سرکاری جامعات کے اکیڈمک آپریشن کے سلسلے میں” ایک اورمشترکہ”( سنگل اینڈ جوائنٹ) این او سی جاری کرنے پر بھی اتفاق کرلیا گیا جو دونوں کمیشن باہم جاری کریں گے۔

پیر کو اس سلسلےمیں منعقدہ اجلاس میں سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین، کمیشن کے رکن اور این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی، سیکریٹری سندھ ایچ ای سی معین صدیقی جبکہ وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے خود چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر عاصم حسین نے “ایکسپریس ” کو بتایا کہ “انھوں نے ڈاکٹر طارق بنوری سے کہا ہے کہ وہ خود کراچی آکر سندھ کی جنرل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز سے ملیں اس سلسلے میں سندھ اعلی تعلیمی کمیشن اجلاس خود بلائے گا جس پر ڈاکٹر طارق بنوری نے رضا مندی بھی ظاہر کردی ہے اور امید ہے کہ یہ اجلاس آئندہ چند روز میں منعقد ہو۔

ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ جب ہم نے دو سالہ گریجویشن کی جگہ ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کرنے کے معاملے سے متعلق کریڈٹ ٹرانسفر کی بات کی تاکہ طلبہ کے لیے آئندہ دو سال میں گریجویشن مکمل کرنے کے راستے کھلے رہیں جس پر ڈاکٹر طارق بنوری کا کہنا تھا کہ اس بات کا انحصار خود جامعات پر یے اور یہ مکینزم خود جامعات کو طے کرنا ہے وہ کتنے کریڈٹ آور ٹرانسفر کرینگے۔ ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ اب سی ایس ایس کرنے کے لیے بھی چار سالہ گریجویشن کی لازمی شرط ہے پھر اس پر اعتراض کا کیا جواز بنتا ہے۔

علاوہ ازیں کمیشن کے رکن ڈاکٹر سروش لودھی نے دونوں کمیشن کے اختیار اور اس کے اطلاق کے حوالے سے بتایا کہ اجلاس می اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ آئندہ سندھ میں قائم ہونے والی نجی و سرکاری جامعات کے اکیڈمک آپریشن کی این او سی دونوں کمیشن مشترکہ طور پر دیں گے۔

یاد رہے کہ کسی بھی یونیورسٹی کے صوبائی اسمبلی سے چارٹر کے بعد اکیڈمک آپریشن کی این او سی اس وقت فیڈرل ایچ ای سی دیتی ہے، ڈاکٹر سروش لودھی کا سلسلے میں کہنا تھا کہ اب اس سلسلے میں دونوں کمیشنز کی ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو متعلقہ یونیورسٹی کا دورہ کرکے این او سی کے لیے اپنی سفارشات پیش کیا کرے گی اور دونوں کمیشنز کی جانب سے سنگل اور جوائنٹ این او سی جاری ہوگی۔

ڈاکٹر سروش لودھی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیر کو دونوں کمیشنز کے اجلاس میں اختیارات کے حوالے سے جن نکات پر اتفاق ہوا ہے پہلے اس کے “منٹس” جاری ہونگے جس کے بعد کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ کو اس منظوری کے لیے بھیجا جائے گا جس کے بعد ان فیصلوں پر عملدرآمد ہوسکے گا۔ اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ جامعات کھ مختلف پروگرامز کی کوالٹی ایشورنس کی گائیڈ لائنز پر سندھ ایچ ایس سی عملدرآمد کرائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔