مشرف کے علاج لندن کیلیے اسپتالوں سے رابطے،حالت خطرے سے باہر، دل کی 3شریانیں بند ہیں، ذرائع

جنرل (ر) مشرف کو ہفتے کو انتہائی نگداشت کے یونٹ سے کمرے میں منتقل کر دیا جائیگا۔فوٹو:فائل

جنرل (ر) مشرف کو ہفتے کو انتہائی نگداشت کے یونٹ سے کمرے میں منتقل کر دیا جائیگا۔فوٹو:فائل

راولپنڈی: دل کاعارضہ لاحق ہونے کے بعد سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف کا آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی میں علاج جاری ہے اور ان کی حالت تسلی بخش ہے ، ڈاکٹروں کی ٹیم نے سابق صدر کے سگار پینے پر پابندی لگا دی ہے اور ان کے مزیدٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جبکہ پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ مشرف ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تاہم حالت خطرے میں نہیں، سابق صدرکی بیماری وہ نہیں جو نواز شریف کو1999ء میں ہوئی تھی، اگر ڈاکٹروں نے علاج کیلیے باہر لے جانے کا مشورہ دیا تو عدالت کو بیماری کی رپورٹ کو ماننا پڑے گا اور پھر انھیں باہر جانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ جمعہ کو7 رکنی میڈیکل بورڈ نے سابق صدر کا طبی معائنہ کیا ، مجموعی طور پر ان کی صحت خطرے سے باہر قرار دیدی گئی ہے ، میڈیکل بورڈ کی سربراہی کمانڈنٹ اے ایف آئی سی جنرل عمران مجید کررہے ہیں جبکہ سابق کمانڈنٹ میجر جنرل (ر) اظہر کیانی، سینئر ترین کارڈیالوجسٹ بریگیڈیئرقیصران کے معاونین میں شامل ہیں ، سابق صدرکے دل کے عارضہ سے متعلق نمونے مزید لیبارٹری ٹیسٹ کیلیے بیرون ملک بھیج دیے گئے ہیں، یہ رپورٹس ملنے کے بعد میڈیکل بورڈ حتمی رائے دیگا کہ آیا سابق صدر کوعلاج کیلیے بیرون ملک بھجوائے جائے یا اے ایف آئی سی میں ہی جاری رکھا جائے،سابق صدر نے گزشتہ روز کمرے میں چہل قدمی بھی کی ہے ۔

ذرائع کے مطابق وہ ہشاش بشاش دکھائی دے رہے تھے ، ڈاکٹرز نے سابق صدر کے علاج کو مزید بہتر بنانے کیلیے امریکا و برطانیہ کے سینئر ڈاکٹرز سے وڈیو کانفرنس کے ذریعے مشاورت کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ، سابق صدر کی صحت کے حوالے سے اسپتال یا مریض کے کسی نمائندے نے باضابطہ کوئی بیان جاری نہیں کیا تاہم اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کی ٹیم نے پرویز مشرف کو ہدایت کی ہے کہ وہ سگار چھوڑ دیں۔ سابق صدر نے اس پابندی کو فوری طور پر قبول کر لیا ہے اور گزشتہ دو دنوں سے انھوں نے کوئی سگار یا سگریٹ نہیں پیا۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر کے بھائی بھی امریکی اور ان کے معالجین میں رابطہ کرانے میں پیش پیش ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق ڈاکٹروں نے پرویز مشرف کے مزید ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ سابق صدر کے معالجین نے مشاورت کے بعد کیا۔ آن لائن کے مطابق پرویزمشرف کی صحت اب کافی بہتر ہے اور انہیں ہلکی خوراک بھی دی گئی ہے۔

بی بی سی کے مطابق اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) مشرف کو ہفتے کو انتہائی نگداشت کے یونٹ سے کمرے میں منتقل کر دیا جائیگا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق میڈیکل بورڈ نے انکی بیماری کے متعلق رپورٹس منظر عام پرنہ لانے کا فیصلہ کیا ہے اور بیماری کے متعلق کسی کوآگاہ نہیں کیا جائیگا۔

میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد میڈیکل بورڈ یہ فیصلہ کریگا کہ مشرف کا علاج بیرون ملک یا آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہی کیا جائے، اگرعلاج فوجی اسپتال میں ممکن نہ ہوا تو انہیں بیرون ملک بھیجنے پر بھی غور کیا جاسکتا ہے تاہم پرویز مشرف کے ترجمان راشد قریشی نے کہا کہ مشرف کے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کو میڈیا کے سامنے لایا جائیگا۔ اسپتال میں کسی کو سابق صدر سے ملنے کی اجازت نہیں ۔ ان کے ترجمان راشد قریشی اے ایف آئی سی آئے مگر تین گھنٹے اننتظار کے باوجود ان کی ہسپتال انتظامیہ نے سابق صدر سے ملاقات نہیں کرائی جبکہ ان کے وکیل احمد رضا قصوری کو بھی کوششوں کے باوجود ان سے نہیں ملنے دیا گیا۔

پرویز مشرف کی اہلیہ صہبا مشرف اہل خانہ کے دیگر افراد کے ہمراہ اسپتال میں موجود ہیں۔ انہیں پرویز مشرف کے اندرون اور بیرون ملک مقیم دوستوں اور کچھ سیاسی رہنماؤں نے فون کر کے پرویز مشرف کی طبیعت بارے آگاہی حاصل کی ہے۔ آئی این پی کے مطابق پرویز مشرف کو علاج کیلیے بیرون ملک منتقل کرنے پر غور کیلئے اے ایف آئی سی کے کمانڈنٹ میجر جنرل ڈاکٹر عمران کی صدارت میں سات رکنی میڈیکل بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں سابق صدر پرویز مشرف کی طبی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سابق صدر کے گزشتہ روز سے اب تک کئے گئے میڈیکل ٹیسٹ کی رپورٹس پیش کی گئیں جن کے مطابق مشرف کے دل کی تین شریانیں بند ہیں اور انہیں خون پتلا کرنے کی دوائیں دی جارہی ہیں۔ ڈاکٹروں نے انہیں طویل آرام کا مشورہ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق میڈیکل بورڈ کے اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ سابق صدر کی اینجیو گرافی کرکے انھیں اسٹنٹ ڈالے جائیں یا ان کا بائی پاس کیا جائے۔ نامہ نگار خصوصی کے مطابق سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف اے ایف آئی سی میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زیر علاج ہیں۔

ان کی میڈیکل کی رپورٹس5جنوری تک ان کی لیگل ٹیم کے حوالے ہو جائے گی۔ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ڈاکٹرز کی رپورٹ حتمی ہو گی اور ان کی رپورٹ عدالت پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ بی بی سی کے مطابق احمد رضا قصوری نے کہا کہ غداری کے مقدمے میں سابق صدر کا دفاع کرنیوالی وکلاء کی قانونی ٹیم اس رپورٹ کو عدالت میں پیش کرے گی۔ اگر ڈاکٹروں کی رپورٹ میں یہ کہا گیا کہ صدر مشرف کا علاج ملک میں ممکن نہیں اور انہیں ملک سے باہر جانا پڑے گا تو پھر انھیں باہر جانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ آئی این پی کے مطابق احمد رضاقصوری نے کہا کہ سابق صدر مشرف نواز شریف جیسے بیمار نہیں جو رات کے 3 بجے پمز میں داخل ہو گئے تھے۔ مشرف ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر حقیقتاً بیمار ہوئے ہیں۔ خدا ان کو جلد صحت دے۔ اگر سابق صدر اور آرمی چیف کے عہدے پر رہنے والے شخص کی تضحیک کی جائے گی تو وہ ذہنی دباؤ کا شکار تو ہو گا۔ بیماری کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں ہوتا، وہ کسی بھی وقت آ سکتی ہے۔

جنرل (ر) پرویز مشرف نے 40 سال تک ملک کی سرحدوں کا دفاع کیا، کارگل سمیت تین جنگوں میں شرکت کی، پاکستان سابق صدر کا اپنا گھر ہے، وہ اپنا گھر چھوڑ کرکہیں نہیں جانا چاہتے تاہم اگر ڈاکٹروں نے باہر جانے کا مشورہ دیا تو حکومت بھی انہیں نہیں روک سکے گی۔ ادھر غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پرویز مشرف کو علاج کیلیے بیرون ملک بھیجنے کی صورت میں سابق صدر کے قریبی ساتھیوں نے لندن میں معروف اسپتالوں اور ڈاکٹروں سے رابطے شروع کردئیے ہیں۔ اس حوالے سے لندن کے دو بڑے ہسپتالوں لندن کاڈیو ویسکو کلینک ہارلے اسٹریٹ اور ویلنگٹن ہاسپٹل سے رابطہ کیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق لندن کارڈیو کلینک کے ڈاکٹر محمد اقبال ملک اور ویلنگٹن ہاسپٹل کے ڈاکٹر جارج امین یوسف بھائی سے پرویز مشرف کے علاج معالجے کیلیے وقت لیا جارہا ہے۔ اگر عسکری ادارہ برائے امراض قلب کے ڈاکٹر پرویز مشرف کو علاج کیلیے بیرون ملک بھجوانے کی سفارش کرتے ہیں تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ انھیں مذکورہ دو اسپتالوں میں سے کسی ایک میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔