- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
جھوٹ بولتے ہوئے لوگ آواز دھیمی رکھتے ہیں، تحقیق
پیرس: غلط بیانی کرتے وقت اکثر لوگ دھیما بولتے ہیں، جملے کے درمیان میں اداکردہ الفاظ پرزور کم دیتے ہیں اور یوں ان کی آواز بھی جھوٹ کی چغلی کرتی دکھائی دیتی ہے۔
اس ضمن میں فرانس کی سوربون یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک دلچسپ تجربہ کیا ہے جس میں صرف آواز کی شدت اور جھوٹ کے درمیان تعلق واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس تحقیق کے لیے فرانسیسی قومی مرکز برائے سائنسی تحقیق (سی این آر ایس) نے بھی کلیدی کردار کیا ہے۔
اس سے معلوم ہوا ہے کہ آواز کی پچ، بولنے کی شرح اور شدت بھی بتاسکتی ہے کہ بولنے والا جھوٹ بول رہا ہے یا سچ سے کام لے رہا ہے۔ اس تحقیق میں قومی موسیقی اور آواز کی تجربہ گاہ کے علاوہ پرسیچول سسٹمز لیبارٹری نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
ماہرین کا اصرار ہے کہ کسی کی آواز میں غنایت (میلوڈی) اس کے سچ بولنے کی معلومات دے سکتی ہے۔ ایسا یوں ہوتا ہے کہ دماغ زبان کا ساتھ نہیں دے پاتا اور آواز دھیمی ہوتی جاتی ہے اور یوں الفاظ پر زور بھی کم ہوجاتا ہے کیونکہ بولنے والا جانتا ہے کہ وہ غلط بیانی کررہا ہے۔
اس کیفیت کو پروسوڈی بھی کہا جاتا ہے جس میں الفاظ اور جملوں کی بجائے آواز کے زیروبم کو دیکھا جاتا ہے۔ اس کیفیت کو دیکھا جائے تو کم ازکم انگریزی، ہسپانوی اور فرانسیسی زبانوں پر اس کا اطلاق ہوسکتا ہے یعنی تینوں زبانوں میں جھوٹ بولنے والے یکساں انداز سے بات کرتے ہیں۔ یہ کیفیت دماغ میں پروگرام ہوتی ہے اور اس سے الگ ہوکر کچھ کرنے کے لیے دماغ کو بہت تربیت کی ضرورت ہوتی ہے اسی لیے پکا جھوٹا بننا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔
اچھا اب اس تحقیق سے معلوم کرتے ہیں کہ سچ بولنے اور مخلص ہونے کی دلیل کیا ہے۔ اس کا پہلا نکتہ تو یہ ہے کہ ایماندار شخص لفظ کے آخر میں آواز کی خاص پچ کو بلند کرے گا اور وہ تیزرفتاری سے بات کرے گا۔
اس کے برخلاف جھوٹ بولنے والا فرد آواز کو دھیما رکھے گا، الفاظ پر زور نہیں دے گا اور ان کی پچ بھی بہت دھیمی رہے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔