مشرف کی ابتدائی طبی رپورٹ آج جاری کیے جانے کاامکان

غلام نبی یوسفزئی / قیصر شیرازی  ہفتہ 4 جنوری 2014
اسپتال کی سیکیورٹی مزیدسخت،کمانڈوزتعینات،کارکن باہردعائیں مانگتے رہے، گلدستے رکھے. فوٹو: فائل

اسپتال کی سیکیورٹی مزیدسخت،کمانڈوزتعینات،کارکن باہردعائیں مانگتے رہے، گلدستے رکھے. فوٹو: فائل

اسلام آ باد / راولپنڈی: سابق صدر پرویز مشرف کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ آج جاری ہونیکا امکان ہے۔

سابق صدر کی پیر کو خصوصی عدالت میں پیش ہونے یا نہ ہونے کا دارو مدار اس میڈیکل رپورٹ پر ہو گا۔ ذرائع سے ’’ایکسپریس‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ سابق صدر کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے کچھ کی ابتدئی رپورٹ آگئی ہے جو آج جاری کیے جانیکا امکان ہے۔ ابتدائی رپورٹ آنے کے بعد غداری کیس کے حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی اور یہ فیصلہ کیا جائیگا کہ پرویز مشرف خود چھ جنوری کو خصو صی عدالت میں پیش ہوں گے یا نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر میڈیکل رپورٹ صحیح نہیں آئی تو پھر خصوصی عدالت سے کیس کے التوا کی استدعا کی جائے گی، التوا کے دورانیہ کا انحصار بیماری کی شدت پر ہوگا تاہم یہ کوشش کی جائے گی کہ مقدمے کو ہر حال میں تین سے چار ہفتے کیلیے ملتوی کر دیا جائے۔ ’’ایکسپریس‘‘ نے جب پرویز مشرف کے ایک وکیل بیرسٹر محمد علی سیف سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ وہ خود اصل صورتحال سے لاعلم ہے کیونکہ ابھی تک کسی کو پرویز مشرف سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

 

جب ان سے پوچھا گیا کہ بعض رپورٹوں کے مطابق پرویز مشرف کی تین شریانیں بند ہیں تو اس پر ان کاکہنا تھا کہ ابھی تک کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے اس لیے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔عسکری ادارہ امراض قلب میں زیر علاج سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پیرکو ان کیخلاف غداری کیس کی سماعت کرنیوالی3 رکنی خصوصی عدالت میں پیش کی جائے گی ۔ ذمے دار ذرائع کے مطابق اس وقت تک یہ رپورٹ خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رپورٹس ان کے وکلا کی ٹیم عدالت پیش کرے گی اور مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کی تحریری استدعا کی جائے گی۔ ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا ہے کہ سابق صدر عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے باعث کل بھی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔ ادھر اے ایف آئی سی میں غیرمتعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے ۔

سابق صدر پرویز مشرف کے وارڈ کی جانب غیر متعلقہ ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل سٹاف کا داخلہ بھی بند کردیا گیا ۔ وارڈ جانیوالے راستوں پر کمانڈوز تعینات کردیے گئے ہیں ۔ اے ایف آئی سی کے چاروں اطراف بھی فوج ، رینجرز اور پولیس کے مجموعی طور پر600 اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی نگرانی کی جارہی ہے۔ اسپتال کے باہر سابق صدر کے چاہنے والوں کے رش میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ سیکڑوں کی تعداد میں خواتین ، مرد ، بچے اور سابق فوجی افسران نے اسپتال کے باہر گلدستے رکھے اور ان کے کارکن سابق صدر کی صحت یابی کیلئی سڑک پر نوافل ادا کرتے رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔