سدرن بلوچستان کیلیے 600 ارب کا پیکیج؛ حکام بریفنگ نہ دے سکے

حسیب حنیف  منگل 9 فروری 2021
فاٹا اور کم ترقی یافتہ علاقوں سے بنیادی سہولیات چھینی جا رہی ہیں، عثمان کاکڑ۔ فوٹو: فائل

فاٹا اور کم ترقی یافتہ علاقوں سے بنیادی سہولیات چھینی جا رہی ہیں، عثمان کاکڑ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کو سدرن بلوچستان کے لیے 600 ارب کے ترقیاتی پیکیج پر پراجیکٹ ڈائریکٹرو منصوبہ بندی حکام بریفنگ نہ دے سکے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ آپ نے جو بریفنگ وزیراعظم کو دی، ہمیں بھی وہی بتادیں۔ جس پرعثمان کاکڑ نے کہاوزیراعظم بھی نالائق ہیں، انھیں بھی بس یہی بتایاہوگا کہ سدرن بلوچستان ڈیولپمنٹ پیکج کے تحت 600ارب کے فنڈز مختص کیے ہیں۔کمیٹی نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں تفصیلات مانگ لیں۔

چیئرمین  آغا شاہ زیب درانی نے پوچھا دیامیر بھاشا ڈیم کی جو تشہیر کی گئی، اس پرفنڈ کی مارکیٹنگ کون کر رہا تھا؟پیسے کہاں سے آئے؟ کس نے مارکیٹنگ کی؟

کوہاٹ میں بجلی کے مسئلے پربات کرتے ہوئے شمیم آفریدی نے پیسکو حکام کو کہا کہ آپ کو یہ نہیں پتا کہ کھمبے اور تاریں کہاں ہیں؟آپ الٹے ہوں یا سیدھے؟  بجلی کا کام تو آپ سے کرانا ہے،کوہاٹ میں کھمبے لگا دیے ،تاریں پشاور میں بے کار پڑی ہیں، چیئرمین نے چیف پیسکو سے کام ایک روز میںمکمل کرنے کیلیے ڈیڈلائن دے دی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔