چہرہ دیکھ کر درد کی شدت بتانے والی ایپ

ویب ڈیسک  بدھ 10 فروری 2021
پین ایپ کی پشت پر 66 ہزار مریضوں کا ڈیٹا موجود ہے جس کی بدولت خاموش مریض کے کرب کی 90 فیصد درستگی سے پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔ فوٹو: سی این این

پین ایپ کی پشت پر 66 ہزار مریضوں کا ڈیٹا موجود ہے جس کی بدولت خاموش مریض کے کرب کی 90 فیصد درستگی سے پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔ فوٹو: سی این این

آسٹریلیا: عام افراد درد اور تکلیف کا اظہار کردیتےہیں لیکن ڈیمنشیا اور دیگر مریض اس عارضے کی باعث اظہار نہیں کرسکتے۔ اسی بنا پر ان کے درد کو جاننا مشکل ہوتا ہے اور کبھی کبھار غلط علاج بھی ہوجاتا ہے۔ اب اسی کمی کے پیشِ نظر ایک ایپ بنائی گئی ہے۔

ایپ کو ’پین چیک‘ کا نام دیا گیا ہے جو مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجینس) اور چہرے کے خدوخال کو دیکھتے ہوئے درد کی شدت کا احساس کرتی ہے۔ اس طرح یہ کرب و تکلیف کو مختلف درجوں میں بیان کرسکتی ہے۔ کوئی بھی دیکھ بھال کرنے والا اسمارٹ فون سے مریض کے چہرے کی مختصر ویڈیو بناتا ہے اور مریض کی حرکات، رویے اور گفتگو کے بارے میں بتاتا ہے۔ اس دوران ایپ چہرے کے پٹھوں میں کھنچاؤ اور دیگر شواہد کا جائزہ لیتی رہتی ہے۔ اس کے بعد تمام معلومات کو نگرانی کرنے والے شخص کے بیانات کے تحت درد کی شدت کو بیان کرتی ہے۔

پین چیک نامی کمپنی کے مطابق اب تک پوری دنیا میں 66 ہزار افراد میں تکلیف کے 180,000 جائزہ جمع کئے جاچکتے ہیں۔ اس بڑے ڈیٹا بیس کے تحت یہ ایپ 90 فیصد درستگی سے بتاسکتی ہے کہ کوئی خاتون کا مرد کتنی تکلیف میں ہے؟

خصوصاً ڈیمنشیا کے مریض بولنے سے قاصر ہوتے ہیں اور اپنا دکھ سکھ کسی سے نہیں کہہ سکتے۔ اسی تناظر میں چہرے کے خدوخال کے لئے ’ایبے پین اسکیل‘ بنایا گیا تھا جسے اب ایپ میں استعمال کیا جارہا ہے۔

2012 میں آسٹریلیا کی کرٹن یونیورسٹی نے اس ایپ پر کام شروع کیا تھا تاکہ فوری طور پر مریضوں کی تکلیف معلوم کی جاسکے۔ اس کے بعد ایپ باقاعدہ ایک طبی آلے کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ آسٹریلیا، کینیڈا اور یورپ میں اس کی ماہانہ فیس چار ڈالر رکھی گئی ہے۔

یہ ایپ بالخصوص ڈیمنشیا کے مریضوں کے لیے بہت مفید ثابت ہورہی ہے کیونکہ پوری دنیا میں ایسے مریضوں کی تعداد 5 کروڑ سے بھی تجاوز کرچکی ہے اور ہر سال ان کی تعداد میں ایک کروڑ کا اضافہ ہورہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔