برطانوی ٹیکنالوجی ایوارڈ کی فائنلسٹ میں پاکستانی خاتون سائنسی صحافی بھی شامل

ویب ڈیسک  بدھ 10 فروری 2021
ایف ڈی ایم برطانیہ کے تحت ایوری وومن ان ٹیکنالوجی کے چھ فائنلسٹ میں پاکستان کی سائنسی صحافی، مترجم اور ناول نگار صادقہ خان بھی شامل ہیں۔ فوٹو: بشکریہ ایف ڈی ایم

ایف ڈی ایم برطانیہ کے تحت ایوری وومن ان ٹیکنالوجی کے چھ فائنلسٹ میں پاکستان کی سائنسی صحافی، مترجم اور ناول نگار صادقہ خان بھی شامل ہیں۔ فوٹو: بشکریہ ایف ڈی ایم

 کراچی: برطانیہ میں مسلسل گیارہ برس سے جاری ایف ڈی ایم ’ایوری وومن ان ٹیکنالوجی ایوارڈ‘ کے چھ حتمی ناموں (فائنلسٹ) میں کوئٹہ کی خاتون سائنسی صحافی صادقہ خان بھی شامل ہیں۔

توقع ہے کہ جیتنے کی صورت میں خواتین کا مشہور ٹیکنالوجی ایوارڈ پاکستان کے نام ہوسکتا ہے۔ ایف ڈی ایم کمپنی ہر برطانیہ اور اس کے علاہ دنیا بھر سے ایسی خواتین و حضرات کو ایوارڈ سے نوازتی ہے جنہوں نے معاشرے میں سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ اور کردار کے لیے اپنا اہم کردار ادا کیا ہوتا۔

صادقہ خان نے طبیعیات میں ماسٹرز کے بعد سائنشیا نامی ویب سائٹ کی بنیاد رکھی اور اس کی سی ای او ہیں۔ یہ ویب سائٹ ملک میں عام فہم انداز میں سائنسی ابلاغ اور شعور کا اہم فریضہ سر انجام دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ صادقہ خان نے اردو زبان میں ’دوام‘ نامی پہلا ناول بھی لکھا ہے جو ماحولیات اور آب وہوا میں تبدیلی کے پس منظر میں تحریر کیا گیا ہے۔

صادقہ خان کئی مشہور سائنسی کتب کی مترجم بھی ہیں اور اسی بنا پر انہیں اردوسائنس بورڈ کے اعزاز سے بھی نوازا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ برس وہ سائنسی رپورٹ پر آگہی ایوارڈ بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔ ان کی تحریریں اور سائنس فیچر بی بی سی، ڈوئچے ویلے اردو اور ڈان میں اردو اور انگریزی زبانوں میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔

ایف ڈی ایم کے تحت چار مارچ کو حتمی مجازی (ورچول) تقریب میں ایوارڈ کا اعلان کیا جائے گا۔ اس ویب سائٹ کا مقصد ایسی خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جو ٹیکنالوجی اور سائنس کے فروغ میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔

2020 میں صادقہ خان نےایک اور بین الاقوامی اعزاز اپنے نام کیا جب انہیں برلن سائنس ویک 2020 کی گرانٹ اور فیلوشپ دی گئی۔

واضح رہے کہ ایف ڈی ایم گروپ برطانیہ میں کاروبار، اسٹارٹ اپ اور ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی اور معیشت کو فروغ دینے والا ایک اہم ادارہ ہے۔ یہ ٹیکنالوجی اور صنعتی ماہرین کو تربیت، تعلیم اور ملازمت کےمواقع بھی فراہم کرتا ہے اور ہرسال اس شعبے میں 2000 نئی ملازم اور ملازمتوں کو فروغ دے رہا ہے۔

اس کا اہم مقصد سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں صنفی خلیج کو کم کرنا اور خواتین کے لیے بہتر مواقع بھی فراہم کرنا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔