- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
کھال سے چپک کر بیماری کا پتا لگانے والا ’طبّی اسٹیکر‘ ایجاد
واشنگٹن: امریکی سائنسدانوں نے انتہائی باریک اور بے حد مختصر سوئیوں والا ایک ایسا اسٹیکر ایجاد کرلیا ہے جسے کھال پر چپکا کر کسی بھی بیماری کا پتا لگایا جاسکے گا۔
یہ اسٹیکر واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے ایجاد کیا ہے اور یہ ڈسپوزیبل ہے، یعنی ایک بار استعمال کے بعد ناکارہ ہوجاتا ہے۔
بیماری کا پتا لگانے کےلیے اسٹیکر کو کھال پر رکھ کر تھوڑا سا دبایا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کی باریک سوئیاں کھال میں معمولی سا اندر سرایت کرجاتی ہیں اور جلد کی سطح سے ذرا نیچے موجود جسمانی مائع کی بہت معمولی مقدار اپنے اندر جذب کرلیتی ہیں۔
یہ جسمانی مائع ایسے مادّوں سے بھرپور ہوتا ہے جو انسانی صحت یا بیماری سے براہِ راست تعلق رکھتے ہیں۔
ان میں حیاتی کیمیائی مرکبات (بایوکیمیکلز) کے علاوہ ’بایومارکرز‘ کہلانے والے مادّے بھی شامل ہیں جو بیماری و صحت کی مختلف کیفیات کا براہِ راست پتا دیتے ہیں۔
اسٹیکر کا اندرونی نظام انہی مادّوں کا تجزیہ کرکے متعلقہ فرد میں کسی بیماری کے موجود ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں بتاتا ہے۔
اس تحقیق کے نگراں اور مقالے کے مرکزی مصنف، ڈاکٹر شریکانتھ سنگمانینی کہتے ہیں کہ ایک چھوٹے سکّے جتنا یہ اسٹیکر کسی بھی موجودہ بایومارکر ٹیسٹ کے مقابلے میں 800 گنا زیادہ حساس ہونے کے علاوہ انتہائی سادہ، محفوظ، آسان اور کم خرچ بھی ہے۔
یہ اسٹیکر خاص طور پر دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بیماریوں کی تشخیص میں استعمال کیا جاسکے گا جہاں نہ تو کوئی جدید طبّی تجربہ گاہ موجود ہے اور نہ ہی وہاں کے رہنے والے مہنگے میڈیکل ٹیسٹ برداشت کرنے کی سکت رکھتے ہیں۔
اپنی موجودہ حالت میں اس اسٹیکر کا پہلا پروٹوٹائپ تیار کیا گیا ہے جسے بیک وقت کئی بیماریوں کی مؤثر و مستند تشخیص کے ساتھ ساتھ کم خرچ پر صنعتی پیداوار کے قابل بھی بنایا جائے گا۔ اس نوعیت کی مزید تحقیق میں مزید چند سال لگ سکتے ہیں۔
اس ایجاد کی تفصیلات ’’نیچر بایومیڈیکل انجینئرنگ‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔