- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
سرخ مٹی میں لپٹی ہوئی پراسرار مصری ممی
سڈنی: آثارِ قدیمہ کے آسٹریلوی ماہرین نے ایک ایسی مصری ممی دریافت کی ہے جو تقریباً تین ہزار سال قدیم ہے اور جسے سرخ مٹی میں لپیٹ کر تابوت میں بند کیا گیا تھا۔
تابوت میں بند یہ ممی 1800 کے زمانے میں ایک برطانوی آسٹریلوی سیاستدان سر چارلس نکلسن نے مصر سے خریدی تھے جسے 1860 میں یونیورسٹی آف سڈنی کے عجائب گھر کو عطیہ کردیا گیا تھا۔ تب سے آج تک یہ ممی اسی عجائب گھر میں محفوظ ہے۔
گزشتہ 160 سال کے دوران جدید سے جدید تر آلات کے ذریعے اس ممی کا معائنہ کیا جاتا رہا ہے۔ البتہ اس کا تابوت کبھی کھول کر نہیں دیکھا گیا۔
اس ضمن میں تازہ ترین مطالعہ 2017 سے شروع کیا گیا کیونکہ ماہرین کو شبہ تھا کہ اس ممی کی تیاری میں دیگر مصری ممیوں کے مقابلے میں کچھ الگ مواد استعمال کیا گیا تھا۔
جدید اور حساس ’سی ٹی اسکین‘ سے اس ممی کا جائزہ لینے پر انکشاف ہوا کہ اسے سرخ مٹی کی ایک موٹی تہہ میں لپیٹ کر تابوت میں بند کیا گیا تھا۔
یہ بات اس لئے بھی حیرت انگیز ہے کیونکہ مصر میں خاص طرح کی قیمتی رال (ریزن) اور مادّے استعمال کرتے ہوئے، کپڑے کی موٹی تہوں میں لپیٹ کر، ممیاں تیار کی جاتی تھیں۔
یہ پہلی ممی ہے جسے سرخ مٹی میں لپیٹ کر تیار کیا گیا ہے۔ لیکن ایسا کیوں کیا گیا؟ اس سوال کا جواب فی الحال کسی کو معلوم نہیں۔
تاہم اس ممی کی پراسراریت یہیں ختم نہیں ہوجاتی بلکہ یہ اور بھی کئی حوالوں سے عجیب و غریب ہے۔
مثلاً یہ کہ اپنے تابوت کے مقابلے میں یہ ممی کم از کم 200 سال زیادہ قدیم ہے: ممی کا تعلق 1200 قبلِ مسیح کے زمانے سے ہے جبکہ یہ تابوت 1000 قبلِ مسیح کے دور کا ہے۔
علاوہ ازیں، تابوت کے مقابلے میں اس کے اندر رکھی ہوئی ممی کی جسامت بھی غیرمعمولی طور پر چھوٹی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تابوت کسی اور ممی کےلیے تھا جس میں بعد ازاں یہ ممی بند کردی گئی تھی۔ مگر کیوں؟ یہ بھی کوئی نہیں جانتا۔
تابوت پر قدیم مصری نقوش و نگار سے پتا چلتا ہے کہ اس کے اندر ’’میروآہ‘‘ یا ’’میروتاہ‘‘ نامی کسی عورت کی ممی بند کی گئی تھی تاہم یقیناً یہ عورت وہ نہیں تھی جس کی ممی گزشتہ تین ہزار سال سے اس تابوت میں موجود ہے۔
سی ٹی اسکین اور دوسرے طریقوں سے معلوم ہوا ہے کہ تابوت میں بند عورت نہ صرف چھوٹے قد کاٹھ کی تھی بلکہ اس کی عمر بھی 26 سے 35 سال کے درمیان رہی ہوگی۔
اگرچہ یہ مصر سے ملنے والی وہ پہلی ممی ضرور ہے جسے مٹی میں لپیٹ کر بنایا گیا ہے تاہم جنوبی امریکا کی قدیم تہذیب ’’چنچورو‘‘ میں مٹی میں لپیٹ کر ممیاں بنانے کا رواج، قدیم مصر سے بھی دو ہزار سال پہلے موجود تھا۔
کیا قدیم امریکی تہذیب ’’چنچورو‘‘ اور قدیم مصریوں کا آپس میں کوئی تعلق تھا؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ سر نکلسن نے کو کسی مصری نے جعلی ممی فروخت کردی ہو؟
یہ جاننے کےلیے سائنسدانوں کو مزید تحقیق کرنا ہوگی، تب تک یہ ممی پراسرار ہی رہے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔