- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
سرخ مٹی میں لپٹی ہوئی پراسرار مصری ممی
سڈنی: آثارِ قدیمہ کے آسٹریلوی ماہرین نے ایک ایسی مصری ممی دریافت کی ہے جو تقریباً تین ہزار سال قدیم ہے اور جسے سرخ مٹی میں لپیٹ کر تابوت میں بند کیا گیا تھا۔
تابوت میں بند یہ ممی 1800 کے زمانے میں ایک برطانوی آسٹریلوی سیاستدان سر چارلس نکلسن نے مصر سے خریدی تھے جسے 1860 میں یونیورسٹی آف سڈنی کے عجائب گھر کو عطیہ کردیا گیا تھا۔ تب سے آج تک یہ ممی اسی عجائب گھر میں محفوظ ہے۔
گزشتہ 160 سال کے دوران جدید سے جدید تر آلات کے ذریعے اس ممی کا معائنہ کیا جاتا رہا ہے۔ البتہ اس کا تابوت کبھی کھول کر نہیں دیکھا گیا۔
اس ضمن میں تازہ ترین مطالعہ 2017 سے شروع کیا گیا کیونکہ ماہرین کو شبہ تھا کہ اس ممی کی تیاری میں دیگر مصری ممیوں کے مقابلے میں کچھ الگ مواد استعمال کیا گیا تھا۔
جدید اور حساس ’سی ٹی اسکین‘ سے اس ممی کا جائزہ لینے پر انکشاف ہوا کہ اسے سرخ مٹی کی ایک موٹی تہہ میں لپیٹ کر تابوت میں بند کیا گیا تھا۔
یہ بات اس لئے بھی حیرت انگیز ہے کیونکہ مصر میں خاص طرح کی قیمتی رال (ریزن) اور مادّے استعمال کرتے ہوئے، کپڑے کی موٹی تہوں میں لپیٹ کر، ممیاں تیار کی جاتی تھیں۔
یہ پہلی ممی ہے جسے سرخ مٹی میں لپیٹ کر تیار کیا گیا ہے۔ لیکن ایسا کیوں کیا گیا؟ اس سوال کا جواب فی الحال کسی کو معلوم نہیں۔
تاہم اس ممی کی پراسراریت یہیں ختم نہیں ہوجاتی بلکہ یہ اور بھی کئی حوالوں سے عجیب و غریب ہے۔
مثلاً یہ کہ اپنے تابوت کے مقابلے میں یہ ممی کم از کم 200 سال زیادہ قدیم ہے: ممی کا تعلق 1200 قبلِ مسیح کے زمانے سے ہے جبکہ یہ تابوت 1000 قبلِ مسیح کے دور کا ہے۔
علاوہ ازیں، تابوت کے مقابلے میں اس کے اندر رکھی ہوئی ممی کی جسامت بھی غیرمعمولی طور پر چھوٹی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تابوت کسی اور ممی کےلیے تھا جس میں بعد ازاں یہ ممی بند کردی گئی تھی۔ مگر کیوں؟ یہ بھی کوئی نہیں جانتا۔
تابوت پر قدیم مصری نقوش و نگار سے پتا چلتا ہے کہ اس کے اندر ’’میروآہ‘‘ یا ’’میروتاہ‘‘ نامی کسی عورت کی ممی بند کی گئی تھی تاہم یقیناً یہ عورت وہ نہیں تھی جس کی ممی گزشتہ تین ہزار سال سے اس تابوت میں موجود ہے۔
سی ٹی اسکین اور دوسرے طریقوں سے معلوم ہوا ہے کہ تابوت میں بند عورت نہ صرف چھوٹے قد کاٹھ کی تھی بلکہ اس کی عمر بھی 26 سے 35 سال کے درمیان رہی ہوگی۔
اگرچہ یہ مصر سے ملنے والی وہ پہلی ممی ضرور ہے جسے مٹی میں لپیٹ کر بنایا گیا ہے تاہم جنوبی امریکا کی قدیم تہذیب ’’چنچورو‘‘ میں مٹی میں لپیٹ کر ممیاں بنانے کا رواج، قدیم مصر سے بھی دو ہزار سال پہلے موجود تھا۔
کیا قدیم امریکی تہذیب ’’چنچورو‘‘ اور قدیم مصریوں کا آپس میں کوئی تعلق تھا؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ سر نکلسن نے کو کسی مصری نے جعلی ممی فروخت کردی ہو؟
یہ جاننے کےلیے سائنسدانوں کو مزید تحقیق کرنا ہوگی، تب تک یہ ممی پراسرار ہی رہے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔