- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
فیس بک کا سیاسی پوسٹوں کو کم کرنے کا فیصلہ
سان فرانسسكو: سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے اعلان کیا ہے کہ کچھ ممالک کے لیے سیاسی مواد کو نیوز فیڈز پر سے بتدریج کم کردیا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کی انتطامیہ کا کہنا ہے کہ اس ہفتے کینیڈا، برازیل اور انڈونیشیا میں اور آئندہ ہفتوں میں امریکا کے صارفین کے لئے نئی فیڈز پر آنے والے سیاسی مواد کو عارضی طور پر کم کردیا جائے گا۔
سیاسی مواد کو کم کرنے کا اعلان فیس بک کمپنی اپنی ایک بلاگ پوسٹ میں کرتے ہوئے لکھا کہ سیاسی مماملات میں اور ووٹرز کے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے پوسٹوں کے نیوز فیڈز پر آنے کے عمل کو کم سے کم کردیں گے۔
اس حوالے سے فیس بک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک زکربرگ نے گزشتہ ماہ ہی عندیہ دیدیا تھا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سیاسی گفتگو کے درجہ حرارت کو کم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ لوگ سیاست اور لڑائی دیکھنا یا سننا نہیں چاہتے۔
فیس بک کو اپنے پلیٹ فارم سے نفرت انگیز مواد کو دور کرنے کے لئے خاطرخواہ کام نہ کرنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا ہے اور انتخابات میں سیاسی قوتوں کو ڈیٹا کی فراہمی اور مداخلت پر امریکی سینیٹ پر جرح بھی ہوئی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔