چینی خلائی جہاز، مریخ پر اترنے کے لیے تیار

ویب ڈیسک  جمعرات 11 فروری 2021
چین کا تیان وین ون نامی خلائی مداریہ اس وقت مریخ کے گرد چکر کاٹ رہا ہے اور اس کی خلائی گاڑی اپریل یا مئی میں مریخی سطح پر اترے گی۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ

چین کا تیان وین ون نامی خلائی مداریہ اس وقت مریخ کے گرد چکر کاٹ رہا ہے اور اس کی خلائی گاڑی اپریل یا مئی میں مریخی سطح پر اترے گی۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ

بیجنگ: اس سال متحدہ عرب امارات کے خلائی مشن کے بعد اب چین کا دوسرا مشن باقاعدہ طور پر مریخی مدار کا حصہ بن چکا ہے۔

جدید ترین چینی خلائی مشن تیان وین ون سرخ سیارے کے مدار میں داخل ہوچکا ہے۔ یہ واقعہ اماراتی امید مشن سے ایک روز بعد رونما ہوا ہے اور ایک ہفتے بعد ناسا کا جدید خلائی جہاز پریزرونس بھی مریخ پر اترے گا۔

اگرچہ تیان وین ون کسی سیارے پر چین کا دوسرا مشن ہے لیکن یہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جس میں چین نے کسی غیرملکی ادارے اور ماہر سے کوئی مدد یا اشتراک نہیں کیا ہے۔

گزشتہ برس 23 جولائی کو تیان ون مشن چینی صوبے ہینان سے روانہ کیا گیا تھا۔ اپنی نوعیت کا یہ انوکھا مشن تین اہم حصوں پر مشتمل ہے جس میں مدار میں گردش کرنے والا آربٹر، لینڈر اور ایک عدد روور یعنی گاڑی بھی شامل ہے جو مریخی سطح پر اترے گی۔

اب جبکہ یہ خلائی جہاز بہت محفوظ طریقے سے اپنے مدار میں گردش کررہا ہے۔ پہلے یہ اپنی خیریت کی تمام تفصیلات فراہم کرے گا اور اس کے بعد اس کی گاڑی مریخ کے ایک محفوظ مقام پر اترے گی۔ یہ جگہ یوٹوپیا پلانیٹا کہلاتی ہے جہاں ناسا نے 1976 میں اپنا خلائی جہاز وائیکنگ اول اتارا تھا۔ اس سے قبل مدار میں گردش کرنے والا آربٹر اپنے خلائی جہاز کو اترنے سے قبل اس مقام کا تفصیلی جائزہ بھی لے گا۔

سب کچھ ٹھیک ہونے کی صورت میں لینڈر مریخ پر اترنے کی کوشش کرے گا اور مخروطی شکل کی حرارتی شیلڈ کے حصار میں مریخی فضا میں داخل ہوگا ۔ مریخی سطح پر اترنے سے پہلے یہ اپنے پیراشوٹ کھولے گا اور بہت اطمینان سے مریخی سطح کو چھوئے گا۔ لیکن یہ عمل اپریل کے آخر یا مئی میں ہوگا جب چینی مریخی سواری وہاں اپنے قدم جمائے گی۔ اس لیے چینی ماہرین کے پاس مناسب انتظامات کے لیے بہت زیادہ وقت موجود ہے۔

شمسی توانائی سے چلنے والا یہ روور مریخ کے 90 روز تک کام کرے گا۔ اس میں جدید ترین کیمرے، سطح سے گزرنے والے ریڈار، مقناپیما، موسمیاتی اسٹیشن اور مٹی کی کیمیائی کیفیت ناپنے والے حساس آلات بھی موجود ہیں۔ جبکہ آربٹر میں بھی کئی اقسام کے سائنسی آلات نصب ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔