ذیابیطس کی دوا سے موٹاپے میں کمی کے تجربات کامیاب

ویب ڈیسک  جمعرات 11 فروری 2021
ذیابیطس کی دوا ’سیماگلوٹائیڈ‘ کو وزن کم کرنے میں بھی مفید پایا گیا ہے۔ (فوٹو: فائل)

ذیابیطس کی دوا ’سیماگلوٹائیڈ‘ کو وزن کم کرنے میں بھی مفید پایا گیا ہے۔ (فوٹو: فائل)

شکاگو: ماہرین کی ایک عالمی ٹیم نے ذیابیطس کی ایک دوا سے موٹاپا کم کرنے کی انسانی آزمائشوں میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔

یہ آزمائشیں 1961 موٹے رضاکاروں پر 68 ہفتے تک جاری رہیں۔ اگرچہ یہ تمام افراد موٹاپے کا شکار تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی ذیابیطس کا مریض نہیں تھا۔

مطالعے کے دوران تقریباً نصف رضاکاروں کو ہفتے میں صرف ایک بار ’سیماگلوٹائیڈ‘ نامی دوا کی صرف 2.4 ملی گرام مقدار بذریعہ انجکشن دی گئی۔ ذیابیطس کی یہ دوا ’اوزیمپک‘ (Ozempic) کے نام سے فروخت کی جاتی ہے۔

باقی کے نصف رضاکاروں کو سیماگلوٹائیڈ/ اوزیمپک کے نام پر کسی دوسرے بے ضرر محلول کا انجکشن (پلاسیبو) دیا گیا۔

تقریباً دو سال جاری رہنے والی ان طبّی آزمائشوں میں شریک تمام رضاکاروں نے دوا کے ساتھ ساتھ صحت بخش معمولاتِ زندگی بھی اپنائے رکھے۔

مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جن رضاکاروں نے ہفتے میں ایک بار 2.4 ملی گرام سیماگلوٹائیڈ بذریعہ انجکشن لی تھی، ان میں سے دو تہائی کا وزن 20 فیصد تک کم ہوا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیے: ذیابیطس کی نئی دوا جو شوگر کے ساتھ ساتھ موٹاپا بھی کم کرتی ہے

اس کا مطلب یہ ہوا کہ مطالعہ شروع ہونے سے پہلے اگر کسی رضاکار کا وزن 200 پونڈ تھا تو 68 ہفتے تک یہ دوا لینے اور صحت بخش معمولاتِ زندگی برقرار رکھنے کے بعد، اس کا وزن 40 پونڈ کم ہو کر 160 پونڈ رہ گیا تھا۔

ماہرین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جن مریضوں نے دوا روکنے کے بعد بھی صحت بخش معمولاتِ زندگی برقرار رکھے، ان کے وزن میں آئندہ ایک سال تک کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

یہ کامیابی اتنی غیرمعمولی ہے کہ سیماگلوٹائیڈ تیار کرنے والی یورپی فارماسیوٹیکل کمپنی ’’نووو نورڈِسک‘‘ نے وزن کم کرنے کےلیے اسے علیحدہ سے فروخت کرنے کی اجازت طلب کرلی ہے۔

امید ہے کہ یہ قانونی کارروائی بھی اس سال کے اختتام تک پوری ہوجائے گی جس کے بعد یہ دوا ذیابیطس کے علاوہ وزن کم کرنے کےلیے بھی فروخت کی جاسکے گی۔

اس تحقیق کی مکمل تفصیل ’’دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔