- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
نظامِ شمسی کا سب سے دُور ’چھوٹا سیارہ‘ دریافت
ہوائی: یہ ایک چھوٹا سیارہ (planetoid) ہے جس کا قطر صرف 400 کلومیٹر کے لگ بھگ ہے۔ سورج سے اس کا موجودہ فاصلہ تقریباً 20 ارب کلومیٹر، یعنی زمین کے مقابلے میں 132 گنا زیادہ ہے اور اسی وجہ سے سائنسدانوں نے اسے ’’فار فار آؤٹ‘‘ یعنی ’’دور، بہت دُور‘‘ کا نام دیا ہے۔
اسے 2018 میں یونیورسٹی آف ہوائی کی رصدگاہ سے دریافت کرنے کے بعد ماہرینِ فلکیات نے ’’2018 اے جی 37‘‘ کا عارضی نام دیا تھا، لیکن تب انہیں بھی معلوم نہیں تھا کہ سورج سے اس کا فاصلہ کتنا ہے کیونکہ آسمان میں اس کی جگہ بہت آہستگی سے تبدیل ہورہی ہے۔
مختلف دوربینوں سے دو سال تک اس کا محتاط مطالعہ کرنے کے بعد سائنسدانوں پر انکشاف ہوا کہ سورج سے اس کا موجودہ فاصلہ 132 فلکیاتی اکائیوں جتنا (تقریباً 20 ارب کلومیٹر) ہے۔
واضح رہے کہ زمین اور سورج کے اوسط درمیانی فاصلے کو ’’ایک فلکیاتی اکائی‘‘ کہا جاتا ہے جو تقریباً 15 کروڑ کلومیٹر فاصلہ بنتا ہے۔
اب تک کی تحقیق سے ’’فار فار آؤٹ‘‘ کے بارے میں مزید یہی معلوم ہوسکا ہے کہ سورج کے گرد اس کا مدار انتہائی بیضوی (کسی لمبوترے انڈے جیسا) ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس کا سورج سے زیادہ سے زیادہ فاصلہ 175 فلکیاتی اکائیوں جتنا، جبکہ کم سے کم فاصلہ صرف 27 فلکیاتی اکائیوں جتنا رہ جاتا ہے، جو سیارہ نیپچون اور سورج کے درمیانی فاصلے سے بھی کم ہے۔
واضح رہے کہ سورج سے پلوٹو کا زیادہ سے زیادہ فاصلہ 49 فلکیاتی اکائیوں جتنا ہوتا ہے۔
اس وقت نظامِ شمسی میں دیگر دور ترین فلکی اجسام میں ’’فار آؤٹ‘‘ کا سورج سے فاصلہ 124 فلکیاتی اکائیوں جتنا اور ’’گوبلن‘‘ کا فاصلہ 80 فلکیاتی اکائیوں کے برابر ہے؛ لیکن سائنسدانوں نے حساب لگایا ہے کہ ان میں ’’گوبلن‘‘ کا مدار سب سے بڑا ہے اور سورج سے اس کا زیادہ سے زیادہ فاصلہ 2300 فلکیاتی اکائیوں تک پہنچ سکتا ہے۔
ماہرینِ فلکیات نے اندازہ لگایا ہے کہ ’’فار فار آؤٹ‘‘ اور نیپچون کے مدار ایک دوسرے سے قریب آتے رہتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ فار فار آؤٹ کا مدار اتنا زیادہ لمبوترا اور بیضوی ہوگیا ہے۔
فار فار آؤٹ پر مزید تحقیق ابھی جاری ہے، جس کے بعد اس کی مزید خصوصیات پر بھی روشنی ڈالی جاسکے گی۔ تاہم اس میں مزید کچھ سال لگ جائیں گے۔
اس کے بعد ہی اسے کوئی باقاعدہ نام دیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔