ریڈیواور ٹیلی وژن کے نامور اداکار قاضی واجد کو بچھڑے تین برس بیت گئے

ویب ڈیسک  جمعرات 11 فروری 2021
قاضی واجد کو 14 اگست 1988ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ فوٹو:فائل

قاضی واجد کو 14 اگست 1988ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ فوٹو:فائل

 کراچی: ریڈیو اور ٹیلی وژن پر یادگار کردار ادا کرنے والے قاضی واجد کی تیسری برسی آج منائی جارہی ہے۔

قاضی واجد کا اصل نام قاضی عبدالواجد انصاری تھا، وہ 1943ء میں لاہور میں پیدا ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی میں سکونت اختیار کی۔ انہوں نے 10 برس کی عمر میں اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا اور پہلی مرتبہ بچوں کے پروگرام’ نونہال‘ میں صدا کاری کے جوہر دکھائے۔

وہ 25 برس تک ریڈیو سے منسلک رہے اور اپنی شاندار صداکاری سے سب کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔ سن 60 کی دہائی میں پاکستان ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا تو قاضی واجد اس سے منسلک ہو گئے۔ ان کا ٹی وی کے لیے پہلا ڈرامہ ’’ایک ہی راستہ‘‘ تھا، جس میں انہوں نے منفی کردار نبھایا۔ بعد ازاں سن 1969ء میں ڈرامہ ’’خدا کی بستی‘‘ شروع ہوا تو اس میں قاضی واجد کو راجہ کا کردار ملا جس سے انہیں شہرت حاصل ہوئی۔

قاضی واجد نے ٹیلی ویژن پر ان گنت کردار ادا کیے تاہم انہیں ’’ دھوپ کنارے، اَن کہی، تنہائیاں، حوا کی بیٹی، خدا کی بستی، چاند گرہن، پل دو پل، تعلیم بالغاں اور انارکلی‘‘ میں یادگار کرداروں کے حوالے سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ قاضی واجد 11 فروری 2018ء کو 87 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔ فن کے لیے ان کی غیر معمولی خدمات پر حکومت نے انھیں 14 اگست 1988ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔