- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
کار سوار پر تشدد، قیوم آباد چورنگی پر احتجاج سے بد ترین ٹریفک جام
کراچی: قیوم آباد چورنگی پر ٹریفک پولیس کے تشدد کے خلاف علاقہ مکینوں کے احتجاج سے 2 گھنٹے تک بدترین ٹریفک جام رہا، ٹریفک جام میں پھنسی درجنوں گاڑیوں کا ایندھن ختم ہوگیا۔
جمعرات کی شام سوا 4 بجے قیوم آباد کا رہائشی ٹرانسپورٹر امین خان اپنی نئی کار میں سہراب گوٹھ سے اپنی رہائش گاہ جارہا تھا جب وہ قیوم آباد چورنگی پر پہنچا تو ٹریفک پولیس اہلکاروں نے اسے روک لیا اور کہا کہ تمہاری کار پر رجسٹریشن نمبر عارضی ہے اس پر تمہارا چالان ہوگا، امین نے کہا کہ نئی گاڑی کی ابھی تک ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے اصل نمبر پلیٹ جاری نہیں ہوئی اس دوران شہری اور 3 ٹریفک پولیس اہلکاروں میں تکرار ہوتے ہوتے بات تلخ کلامی تک پہنچ گئی۔
متاثرہ شہری نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس دوران ٹریفک پولیس اہلکاروں نے اس کے کپڑے پھاڑدیے اور تشدد کیا جس سے اس کی ناک سے خون آنے لگا اور چہرے پر گہرے زخم پڑگئے، امین خان نے مزید بتایا کہ فوری طور پر موبائل فون نکال کر وڈیو بنانے لگا تو ٹریفک اہلکاروں نے اسے مزید تشدد کا نشانہ بنایا محلے دار جائے وقوع سے گزرہے تھے جنھوں نے صورتحال دیکھ کر محلے والوں کو بلالیا۔
پولیس اہلکار اس کا موبائل فون چھین چوکی میں گھس گئے جس پر علاقہ مکین مشتعل ہوگئے انھوں نے قیوم آباد چورنگی پر اپنی گاڑیاں، موٹرسائیکلیں اور بسیں کھڑی کرکے سڑکیں بند کرکے ٹریفک پولیس چوکی کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے کر احتجاج شروع کردیا چوکی میں بند ٹریفک پولیس اہلکار خوف زدہ ہوگئے انھوں نے وائرلیس اور موبائل فون کے ذریعے اپنے افسران کو اطلاع دی۔
ٹریفک پولیس کے ڈی ایس پی انوار احمد شاہ اور کورنگی صنعتی ایریا کے ایس ایچ او خوشنود جاوید نے نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر 3 ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مشتعل افراد کے چنگل سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا، ڈی ایس پی ٹریفک قیوم آباد نے ایکسپریس کو بتایا کہ واقعے کے وقت وہ موقع پر موجود نہیں تھے۔
پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ امین خان نامی شخص نے پہلے گالیاں دیں اور پھر کار لے کر بھاگنے لگا جس پر اسے روکا تو ہاتھا پائی شروع کردی ڈی ایس پی کا کہنا ہے واقعے میں اگر ٹریفک پولیس اہلکار ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔
شہری کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی ،ڈی ایس اپی ٹریفک، ایس ایچ او کورنگی صنعتی ایریا نے متاثرہ شہری اور مظاہرین کو یقین دلایا کہ واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور متاثرہ شہری کا موبائل فون اور نقدی واپس دلوائی جائے گی جس پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے 2 گھنٹے کے بعد ٹریفک کو کھول دیا گیا۔
مظاہرے کے دوران قیوم آباد چورنگی پر جم غفیر جمع ہوگیا تھا اس موقع کو شاطر جیب کتروں نے غنیمت جانا اور رش میں جمع شہریوں کی جیبیں صاف کردیں جیب کتروں نے درجنوں افراد کی جیبوں سے بٹوے اور موبائل فون نکال لیے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔