کار سوار پر تشدد، قیوم آباد چورنگی پر احتجاج سے بد ترین ٹریفک جام

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 12 فروری 2021
قیوم آباد کا رہائشی ٹرانسپورٹر امین خان اپنی نئی کار میں سہراب گوٹھ سے اپنی رہائش گاہ جارہا تھا۔ فوٹو: ایکسپریس

قیوم آباد کا رہائشی ٹرانسپورٹر امین خان اپنی نئی کار میں سہراب گوٹھ سے اپنی رہائش گاہ جارہا تھا۔ فوٹو: ایکسپریس

 کراچی:  قیوم آباد چورنگی پر ٹریفک پولیس کے تشدد کے خلاف علاقہ مکینوں کے احتجاج سے 2 گھنٹے تک بدترین ٹریفک جام رہا، ٹریفک جام میں پھنسی درجنوں گاڑیوں کا ایندھن ختم ہوگیا۔

جمعرات کی شام سوا 4 بجے قیوم آباد کا رہائشی ٹرانسپورٹر امین خان اپنی نئی کار میں سہراب گوٹھ سے اپنی رہائش گاہ جارہا تھا جب وہ قیوم آباد چورنگی پر پہنچا تو ٹریفک پولیس اہلکاروں نے اسے روک لیا اور کہا کہ تمہاری کار پر رجسٹریشن نمبر عارضی ہے اس پر تمہارا چالان ہوگا، امین نے کہا کہ نئی گاڑی کی ابھی تک ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے اصل نمبر پلیٹ جاری نہیں ہوئی اس دوران شہری اور 3 ٹریفک پولیس اہلکاروں میں تکرار ہوتے ہوتے بات تلخ کلامی تک پہنچ گئی۔

متاثرہ شہری نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس دوران ٹریفک پولیس اہلکاروں نے اس کے کپڑے پھاڑدیے اور تشدد کیا جس سے اس کی ناک سے خون آنے لگا اور چہرے پر گہرے زخم پڑگئے، امین خان نے مزید بتایا کہ فوری طور پر موبائل فون نکال کر وڈیو بنانے لگا تو ٹریفک اہلکاروں نے اسے مزید تشدد کا نشانہ بنایا محلے دار جائے وقوع سے گزرہے تھے جنھوں نے صورتحال دیکھ کر محلے والوں کو بلالیا۔

پولیس اہلکار اس کا موبائل فون چھین چوکی میں گھس گئے جس پر علاقہ مکین مشتعل ہوگئے انھوں نے قیوم آباد چورنگی پر اپنی گاڑیاں، موٹرسائیکلیں اور بسیں کھڑی کرکے سڑکیں بند کرکے ٹریفک پولیس چوکی کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے کر احتجاج شروع کردیا چوکی میں بند ٹریفک پولیس اہلکار خوف زدہ ہوگئے انھوں نے وائرلیس اور موبائل فون کے ذریعے اپنے افسران کو اطلاع دی۔

ٹریفک پولیس کے ڈی ایس پی انوار احمد شاہ اور کورنگی صنعتی ایریا کے ایس ایچ او خوشنود جاوید نے نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر 3 ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مشتعل افراد کے چنگل سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا، ڈی ایس پی ٹریفک قیوم آباد نے ایکسپریس کو بتایا کہ واقعے کے وقت وہ موقع پر موجود نہیں تھے۔

پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ امین خان نامی شخص نے پہلے گالیاں دیں اور پھر کار لے کر بھاگنے لگا جس پر اسے روکا تو ہاتھا پائی شروع کردی ڈی ایس پی کا کہنا ہے واقعے میں اگر ٹریفک پولیس اہلکار ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔

شہری کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی ،ڈی ایس اپی ٹریفک، ایس ایچ او کورنگی صنعتی ایریا نے متاثرہ شہری اور مظاہرین کو یقین دلایا کہ واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور متاثرہ شہری کا موبائل فون اور نقدی واپس دلوائی جائے گی جس پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے 2 گھنٹے کے بعد ٹریفک کو کھول دیا گیا۔

مظاہرے کے دوران قیوم آباد چورنگی پر جم غفیر جمع ہوگیا تھا اس موقع کو شاطر جیب کتروں نے غنیمت جانا اور رش میں جمع شہریوں کی جیبیں صاف کردیں  جیب کتروں نے درجنوں افراد کی جیبوں سے بٹوے اور موبائل فون نکال لیے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔