- باپ نے غیرت کے نام پر بیٹی کا سر قلم کردیا
- پاکستانی ٹیم دورہ جنوبی افریقا میں بہتر پرفارم کرے گی، اظہرعلی
- امریکی صدر نے پاکستانی بزنس مین کو اہم عہدے پر نامزد کردیا
- انسداد کرپشن پر کسی قسم کی نرمی اور سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم
- چین امریکا کے ساتھ ’باہمی مفادات کے حامل‘ تجارتی تعلقات بڑھائے گا، رپورٹ
- افغانستان میں برفانی تودہ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- سینیٹ الیکشن؛ جی ڈی اے کا وزیراعظم سے باغی ارکان کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ
- اسلام آباد میں آج سے تین روزہ سیاحتی اور فیملی میلے کا آغاز
- سینیٹ الیکشن سے سبق سیکھ لیجیے
- کئی ملکی اور غیرملکی کرکٹرز کا کورونا ویکسین لگوانے سے انکار
- نمل یونیورسٹی میں دو طلبہ تنظیموں میں تصادم ، ایک جاں بحق
- خاتون ٹیچر کا پلاٹ ہتھیانے والے قبضہ مافیا کیخلاف اینٹی کرپشن پنجاب کی کارروائی
- سابق فوجیوں کو بطور پولیس کانسٹیبل مستقل کرنے کی 100 سے زائد اپیلیں مسترد
- لاہور اور اسلام آباد کے درمیان پی آئی اے کی فضائی سروس 2 سال بعد بحال
- احتساب عدالت کے جج اور خواجہ سلمان رفیق میں دلچسپ مکالمہ
- این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخاب کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
- ہمیں کام کرنے دیں اور کیچڑ نہ اچھالیں، الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کو جواب
- پاک بحریہ کی قدرتی آفات سے متاثرہ ممالک بینائن اور نائجر کیلئے امداد
- ملک میں ایک روز میں کورونا سے مزید 52 افراد جاں بحق
- مثانے کی سوزش روکنے والی نئی امید افزا ویکسین
کیا پیٹ کے کیڑے بڑھاپے کو روک سکتے ہیں؟

پیٹ کے کیڑوں کو صحت کا دشمن سمجھا جاتا ہے لیکن یہ ہمارے لیے مفید بھی ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
لندن: پیٹ کے کیڑوں کو عام طور پر خراب صحت کی علامت سمجھا جاتا ہے لیکن اب برطانوی طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماریوں کے خاتمے اور بڑھاپے کو روکنے میں پیٹ کے ان ہی کیڑوں سے مدد لی جاسکتی ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’ای لائف‘‘ کے تازہ شمارے میں یونیورسٹی کالج لندن کے ڈاکٹر بروس ژینگ اور ڈیوڈ جمز کا ایک مقالہ شائع ہوا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ پیٹ میں پلنے بڑھنے والے طفیلیے (پیراسائٹس) جنہیں عام طور پر ’’پیٹ کے کیڑے‘‘ بھی کہا جاتا ہے، ہمارے ’’پرانے دوست‘‘ ہیں جنہیں ختم کرنا ہماری بڑی غلطی تھی۔
واضح رہے کہ پیٹ کے کیڑوں کے ذریعے علاج کو ’’ہیلمنتھ تھراپی‘‘ (Helminth Therapy) بھی کہا جاتا ہے جس پر اوّلین کام 1970 کے عشرے میں شروع ہوا لیکن حالیہ برسوں تک اس طریقہ علاج کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔
اپنے مقالے میں ڈاکٹر ژینگ اور جمز نے گزشتہ پینتالیس سال کے دوران کی گئی مختلف تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوزش اور امراضِ قلب کے علاوہ بڑھاپے سے تعلق رکھنے والی کئی دوسری کیفیات سے حفاظت میں پیٹ کے کیڑوں کی افادیت سامنے آچکی ہے۔
اپنی انہی خوبیوں کی وجہ سے پیٹ کے کیڑے بڑھاپے کو روکنے میں بھی ہم انسانوں کی مدد کرتے ہیں۔
اس مقالے میں ان دونوں ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دواؤں کے استعمال سے پیٹ کے کیڑوں کا مکمل خاتمہ کرنا، ترقی یافتہ ممالک کی سب سے بڑی غلطی تھی جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑ رہا ہے اور وہاں ایکزیما، دمہ، پیٹ کے مختلف امراض، ملٹی پل اسکلیروسس، گٹھیا اور ٹائپ ون ذیابیطس جیسے امراض عام ہوچکے ہیں۔
البتہ، ان کا مشورہ ہے کہ پیٹ کے طفیلیوں کو براہِ راست علاج میں استعمال کرنے کے بجائے ان پر تحقیق کرکے وہ اجزاء (بالخصوص پروٹین) الگ کیے جائیں جو بیماریوں کے خلاف کارآمد، اور بڑھاپے کے تدارک میں مددگار بھی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔