سعودی عرب میں ملازمہ کو قتل کرنے کے الزام میں خاتون کو سزائے موت

ویب ڈیسک  منگل 16 فروری 2021
2019 میں گھریلو ملازمہ کو سعودی خاتون نے تشدد کرکے قتل کردیا تھا، فوٹو : ٹوئٹر

2019 میں گھریلو ملازمہ کو سعودی خاتون نے تشدد کرکے قتل کردیا تھا، فوٹو : ٹوئٹر

ریاض: سعودی عرب میں بنگلا دیشی خاتون کو قتل کرنے کے الزام میں مقامی خاتون کو سزائے موت سنادی گئی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی عدالت نے مارچ 2019 میں اپنے گھر میں کام کرنے والی بنگلہ دیشی ملازمہ عببیرون بی بی کو قتل کرنے کے الزام میں سعودی خاتون عائشہ الجزانی کو سزائے موت سنادی۔

بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کے ایک اعلی عہدے دار احمد منیرس صالحین نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ملازمہ کو طبی علاج میں تاخیر سے کام لینے اور شواہد مٹانے پر عائشہ الجزانی کے شوہر کو 3 سال جب کہ بیٹے کو معاونت پر 7 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

ملزمہ کے بیٹے کو نابالغ ہونے کے باعث بچوں کی جیل میں رکھا جائے گا جب کہ عدالت کے حکم پر عائشہ الجزانی کا خاندان مقتول ملازمہ کے لواحقین کو50 ہزار ریال ادا کرنے کا بھی پابند ہوگا۔

سعودی عرب میں ملازمہ کے قتل پر انصاف کی مہم چلانے والوں نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جب کہ انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی کے کسی ملک میں تارکین وطن مزدوروں کے ساتھ بدسلوکی یا تشدد کرنے کے الزام میں کسی آجر کو سزا ملنے کی روایت نہایت کم رہی ہے۔

متقولہ کے لواحقین نے بنگلہ دیشی حکومت سے اپیل کی کہ 40 سالہ عبیرون بیگم کو سعودی عرب لے جانے والے ایجنٹس کے خلاف کارروائی کریں کیوں کہ جب عبیرون نے ٹیلی فون پر تشدد کی کہانی سنائی تھی تب ہی ہم نے ایجنٹس سے عبیرون کو واپس لانے کا بارہا کہا تھا۔

عبیرون بیگم کے بہنوئی ایوب علی نے تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا کہ وہ زیادہ پیسہ کمانے کے لئے بیرون ملک جانا چاہتی تھیں تاکہ وہ اپنے بوڑھے والدین قرض کی ادائیگی کرسکیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔