فضائی آلودگی، مستقل نابینا پن کی وجہ بن سکتی ہے

ویب ڈیسک  بدھ 17 فروری 2021
امریکہ اور برطانیہ کے ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے ایک لاکھ سے زائد افراد پر سروے کے بعد کہا ہے کہ فضائی آلودگی نابینا پن کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

امریکہ اور برطانیہ کے ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے ایک لاکھ سے زائد افراد پر سروے کے بعد کہا ہے کہ فضائی آلودگی نابینا پن کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

 لندن: فضائی آلودگی کا ایک نیا ہولناک پہلو سامنے آیا ہے کہ یہ بالخصوص ادھیڑ عمر اور بوڑھے افراد کی بصارت چھین سکتی ہے۔

ایک طویل سروے سے معلوم ہوا ہے کہ آلودہ ہوا میں پائے جانے والے باریک ذرات دھیرے دھیرے آنکھوں کو نقصان پہنچا کر اس ناقابلِ تلافی کیفیت تک لے آتے ہیں جسے ’میکیولرڈی جنریشن‘ (ایم ڈی) کہا جاتا ہے۔ اس کیفیت میں مستقل نابینا پن بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

برطانیہ اور امریکہ کی مختلف جامعات اور سائنسی اداروں کی ایک ٹیم نے 2006 سے اب تک 116,000 افراد کا مطالعہ کیا ہے۔ ان میں مختلف عمروں اور علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں۔ ان تمام افراد سے کہا گیا کہ اگرڈاکٹر ان کی آنکھوں میں میکیولر ڈی جنریشن مرض تشخیص کریں تو وہ فوراً اس کی اطلاع دیں۔ تاہم اس دوران 52 ہزار سے زائد افراد کی آنکھوں کا مسلسل معائنہ بھی کیا گیا جن میں ان کے ریٹینا کی موٹائی میں کمی بیشی اور نظر کا معائنہ بھی کیا جاتا رہا۔

واضح رہے کہ میکیولرڈی جنریشن عمررسیدہ افراد میں مستقل نابینا پن کا ایک مرض ہے جس میں آنکھوں کی پشت پر خون کی باریک رگیں رسنے لگتی ہیں اور اور ان میں چربی اور پروٹین کے باریک لوتھڑے جمع ہونے لگتے ہیں۔

اس صبرآزما مطالعے کا نتیجہ یہ نکلا کہ جو لوگ فضائی آلودگی والی جگہوں پر ایک عرصے تک رہ رہے تھے انہوں نے خود بتایا کہ وہ ایم ڈی کے شکار ہوئے ہیں۔ اس طرح ایک لاکھ سے زائد افراد پر تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فضائی آلودگی کے ذرات دھیرے دھیرے آنکھوں میں آکسیجن کا نفوذ کم کردیتے ہیں۔

پھر سب سے بڑھ کر فضا میں موجود گرد، دھویں اور کہر جیسی آلودگیوں کے پی ایم 2.5 (ڈھائی مائیکرومیٹر باریک)  ذرات سب سے ذیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ ایک جانب تو یہ آنکھوں کو متاثرکررہے ہیں تو دوسری جانب یہ سانس کی نالی سے پھیپھڑوں اور قلب کو بھی متاثر کررہے ہیں۔

تاہم ماہرین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنے شہروں اور ممالک سے فضائی آلودگی پر قابو پائیں تو صحت کے ان مسائل کو بڑی حد تک کم کیا جاسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔