تحریک انصاف کا حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا فیصلہ

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 18 فروری 2021
سندھ حکومت انتقام کی ہوس میں اندھی ہوچکی ہے، پی ٹی آئی کراچی (فوٹو: فائل)

سندھ حکومت انتقام کی ہوس میں اندھی ہوچکی ہے، پی ٹی آئی کراچی (فوٹو: فائل)

 کراچی: قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے خلاف تحریک انصاف کراچی نے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے، پی ٹی آئی جمعہ تین بجے پریس کلب پر احتجاج کرے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے خلاف تحریک انصاف کراچی نے احتجاج کا فیصلہ کرلیا۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کراچی کے جنرل سیکریٹری و رکن سندھ اسمبلی سعید آفریدی کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کراچی جمعہ سہ پہر 3 بجے کراچی پریس کلب پر احتجاج کرے گی جس میں کارکنان اور پی ٹی آئی رہنما شرکت کریں گے۔

یہ پڑھیں : قائدِ حزبِ اختلاف سندھ  حلیم عادل دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

انصاف ہاؤس سے جاری بیان میں سعید آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت انتقام کی ہوس میں اندھی ہوچکی ہے، ہم مراد علی شاہ سرکار کے اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں، پی ٹی آئی قائدین اور کارکنان پریس کلب کے باہر پرامن احتجاج ریکارڈ کرائیں گے، احتجاج میں آئندہ کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کیا جائے گا۔

دریں اثنا تحریک انصاف نے حلیم عادل شیخ پر حملے کے خلاف ایف آئی آر کے لیے میمن گوٹھ تھانے میں درخواست جمع کرادی، درخواست میں حملے کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی سازش قرار دیا گیا ہے۔

رکن اسمبلی ملک شہزاد اعوان کی جانب سے دی گئی تحریری درخوست میں کہا گیا ہے کہ 16 فروری کو پی ایس 88 میں ضمنی الیکشن کے موقع پر انھیں ٹیلی فون کال موصول ہوئی کہ جوکھیو گوٹھ کے ایک پولنگ اسٹیشن پر غنڈہ عناصر نے حملہ کرکے ان کے پولنگ ایجنٹس سے بدتمیزی کی ہے اور پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال دیا۔

درخواست گزار نے کہا کہ جب ہم وہاں پہنچے تو ہنگامہ آرائی نظر آئی ، غنڈہ عناصر نے ہم پر بھی حملہ کردیا جن میں میر عباس اور مجاہد جوکھیو اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ نظر آئے جوکہ مسلح تھے، ان کے ہاتھوں میں کلاشنکوف اور نائن ایم ایم پستول تھے، انھوں نے ہماری گاڑیوں پر فائرنگ کردی، ہم نے اپنی گاڑیوں میں پناہ لی، اسی دوران کچھ گولیاں حلیم عادل شیخ کی گاڑی پر بھی لگیں، ہم وہاں محصور ہوگئے اور پولیس نے آکر ہمیں وہاں سے نکالا۔

شہزاد اعوان نے کہا کہ ایک دن پہلے ہی حلیم عادل شیخ نے کہا تھا کہ میری سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے، مجھے لگ رہا ہے کہ مراد علی شاہ نے جان سے مارنے کی ایک سازش تیار کی ہے اور آج ہمارے اوپر حملہ ہوا ہے، مجھے اور حلیم عادل شیخ کو مارنے کا حملہ مراد علی شاہ نے کروایا ہے، ہمارا بیان لے کر ایف آئی آر درج کی جائے۔

تحریری درخواست جمع کرانے کے موقع پر ملک شہزاد اعوان کے ہمراہ خرم شیر زمان اور دیگر ارکان اسمبلی و رہنمائوں کے علاوہ وکلا کی ٹیم بھی موجود تھی۔

پولیس ہماری درخواست پر مقدمہ درج نہیں کررہی، خرم شیر زماں

اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے خرم شیر زمان نے کہا کہ ہمارے کارکنان کو گرفتار کیا جارہا ہے، ہم درخواست دینے آئے تو ایس پی نے ہم پر ہی الزام عائد کردیا کہ ہم نے خود فائرنگ کی ہے ، ایسا لگ رہا ہے کہ میں ایس پی کے پاس نہیں کسی جج کے پاس آیا ہوں۔

خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ پولیس پیپلز پارٹی کے کہنے پر کام کرتی ہے، ایس پی نے کہا ہے کہ ایف آئی آر درج نہیں ہو گی جو کرنا ہے کرلیں، اس ضمن جب آئی جی سندھ کو فون کیا تو انھوں نے فون وصول نہیں کیا جبکہ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کو فون کیا تو انھوں نے جواب دیا کہ وہ اجلاس میں ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔