- سابق صدرٹرمپ نے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا
- ایران کا پابندیاں ختم ہونے سے پہلے جوہری معاہدے پر مذاکرات سے انکار
- آج تک تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں کل کا کچھ نہیں پتا! ایم کیوایم
- وقت آگیا ریاست ناراض لوگوں سے بھی بات کرے، مصطفی کمال
- ایف بی آر نے ہدف سے زائد ریونیو حاصل کر لیا
- سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی کیلئے وزیراعظم میدان میں آگئے
- سندھ میں سال کا پہلا کانگو وائرس کیس رپورٹ
- اسرائيلی مال بردار بحری جہاز پر پراسرار دھماکا
- سعودی عرب نے حوثی باغیوں کے 7 ڈرونز اور میزائل حملوں کو ناکام بنادیا
- شام میں روسی فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ
- ٹک ٹاک صارفین کو رازداری کی خلاف ورزی پر9 کروڑ 20 لاکھ ڈالر دینے کو تیار
- کینیڈا کی 94 سالہ خاتون نے اپنی سالگرہ پر انوکھے تحفے کی فرمائش کردی
- اوپن بیلٹ کے مخالف ملک میں کرپٹ نظام کا تسلسل چاہتے ہیں، شبلی فراز
- حفیظ شیخ جیتیں گے اور امید ہے کہ ایم کیو ایم بھی انہیں ووٹ دے گی، شیخ رشید
- لاہور قلندرز نے کراچی کنگز کو شکست دے دی
- امریکا میں تیسری کورونا ویکسین کی منظوری
- یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کیلیے پی ڈی ایم کے بڑوں کی اہم بیٹھک
- سینیٹ انتخابات؛ سندھ میں تحریک انصاف شدید مشکلات کا شکار
- سندھ میں 50 فیصد طلبا کی حاضری پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ
- نوجوانوں کو روزگار دینا سب سے بڑا مسئلہ ہے، وزیر اعظم
گھونگھے کے زہر سے بگڑے ہوئے ملیریا کے علاج میں پیشرفت

امریکی ماہرین نے سمندری گھونگھوں کے زہر سے ملیریا کو سالماتی سطح پر ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ فوٹو: فائل
فلوریڈا: پلازموڈیئم فلکیپرم سے پھیلنے والا ملیریا بہت شدید اور جان لیوا ہوتا ہے۔ اس طرح کے مرض کے لیے اب ایک سمندری گھونگھےکے زہر پر تحقیق سے اس کے حوصلہ افزا نتائج سامنےآئے ہیں۔
بعض ملیریا طفیلیوں (پیراسائٹس) مارنے والی دواؤں سے بھی ٹھیک نہیں ہوتے۔ ہر سال شدید ملیریا 50 کروڑ لوگوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور چار لاکھ افراد کی جان لیتا ہے۔
سمندروں میں عام پائے جانے والے ایک گھونگھے کونس نکس کے زہر کو ملیریا کے علاج کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ فلوریڈا اٹلانٹک یونیورسٹی کے شمٹ کالج اور دیگر اداروں نے کہا ہے کہ سمندری گھونگھوں کے زہر سے ملیریا کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
یہ زہر اینٹی ایڈھیسن یا بلاک ایڈ تھراپی کے خواص رکھتا ہے اور اس کی بنا پر ملیریا کے خلاف مؤثر ادویہ بنائی جاسکتی ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج جرنل آف پروٹیومکس میں شائع ہوئے ہیں۔ سمندری گھونگھے کا زہر ملیریا کی وجہ بننے والے پروٹین اور پروٹین پولی سیکرائیڈز عمل کو توڑتا ہے۔ اس طرح ملیریا کے زور کو کم کیا جاسکتا ہے۔
طب کی زبان میں سمندری گھونگھوں کا زہر ’کونوٹوکسن‘ کہلاتا ہے۔ لیکن توقع ہے کہ ان سے ایڈز اور کووڈ 19 جیسے امراض کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح بلاک ایج تھراپی پر عمل کرتے ہوئے ان سے دوسری بیماریوں کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق کے سربراہ پروفیسر اینڈریو اولینیکوف کہتے ہیں کہ گھونگھے کے زہر سالماتی طور پر مستحکم، مختصر، حل پذیر ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں رگ میں لگائے جانے والے انجیکشن کے ذریعے بدن میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ توقع ہےکہ سمندر کے اس جانور سے انسانوں کے علاج اور بقا کی ایک نئی راہ ہموار ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔