میانمار میں مظاہرین پر فائرنگ سے خاتون ہلاک، فوج مخالف احتجاج میں شدت

ویب ڈیسک  ہفتہ 20 فروری 2021
فائرنگ سے مظاہرین میں شامل خاتون کی ہلاکت کے بعد مظاہروں میں شدت آگئی، فوٹو : رائٹرز

فائرنگ سے مظاہرین میں شامل خاتون کی ہلاکت کے بعد مظاہروں میں شدت آگئی، فوٹو : رائٹرز

رنگون: میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں میں شدت آگئی ہے اور اب بدھ بھکشوؤں کے ساتھ ساتھ ملک کی اقلیتی برادری بھی اسیر حکمراں آنگ سان سوچی کی رہائی اور جمہوریت کی بحالی کے لیے میدانِ عمل میں نکل آئی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار میں بدھ بھکشوؤں نے بھی فوجی بغاوت کے خلاف ریلی نکالی۔ جس کے بعد ہم جنس پرستوں کی تنظیم، اقلیتی برادری اور دیگر نسلی گروہ بھی مظاہرے کا حصہ بن گئے ملک میں جاری فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں میں اقلیتی برادری کی یہ پہلی شمولیت تھی۔

Mayanmar Protest 1

ملکی اقتدار پر قابض فوج نے احتجاجی ریلیوں میں اضافے کے بعد نئے انتخابات کرانے اور کامیاب جماعت کو اقتدار سونپنے کا اعلان کے باوجود میانمار میں فوجی قبضے کے خلاف مظاہرے یکم فروری سے جاری ہیں اور ان کا مرکز تجارتی و تاریخی شہر رنگون ہے۔

میانمار فوج نے فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں سے نمٹنے کے لیے اب طاقت کا استعمال بھی شروع کردیا ہے، جمعے کے روز ایک نوجوان خاتون سر میں گولی لگنے سے ہلاک ہوگئی تھی۔

Mayanmar Protests 2

میانمار فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مظاہرین میں شامل شرپسندوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک پولیس اہلکار گزشتہ روز دوران علاج ہلاک ہوگیا۔

Mayanmar Protest 2

واضح رہے کہ یکم فروری کو میانمار فوج نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرکے منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور اقتدار پر قبضہ کر کے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔