فائزر کی کورونا ویکسین کا حاملہ خواتین پر ٹرائل شروع

ویب ڈیسک  اتوار 21 فروری 2021
حاملہ خواتین پر کورونا ویکسین کا ٹرائل کرنے والی پہلی کمپنی بن گئی ہے، فوٹو: فائل

حاملہ خواتین پر کورونا ویکسین کا ٹرائل کرنے والی پہلی کمپنی بن گئی ہے، فوٹو: فائل

 واشنگٹن: امریکی دوا سائز ادارے فائزر اور جرمنی کی ٹیکنالوجی کمپنی بائیو این ٹیک نے اپنی تیار کردہ کورونا ویکسین کی حاملہ خواتین میں ٹرائل کا آغاز کردیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا بھر میں کورونا ویکسین کے حاملہ خواتین پر ٹرائل کا سب سے پہلے فائزر اور بائیو این ٹیک نے آغاز کردیا ہے۔ یہ ٹرائل امریکا، کینیڈا، ارجنٹائن، برازیل، چلی، موزمبیق، جنوبی افریقہ، برطانیہ اور اسپین میں ہوں گے۔

فائزر کورونا ویکسین ٹرائل میں سے تعلق رکھنے والی 18 سال سے زائد عمر والی 4 ہزار وہ حاملہ خواتین حصہ لے رہی ہیں جن کا حمل 24 سے 34 ویں ہفتے کے دوران ہے جب کہ پلاسیبو گروپ میں شامل خواتین کو بچوں کی پیدائش کے بعد ویکسین فراہم کی جائے گی۔

یہ خبر بھی پڑھیں : پہلی بار بچوں میں بھی کورونا ویکسین کے ٹرائل کا آٖغاز 

حاملہ خواتین پر ٹرائل کے دوران سب سے اہم بات اس بات کا مطالعہ کرنا ہوگا کہ آیا تحفظ فراہم کرنے والی کورونا ویکسین سے حاملہ خواتین میں پیدا ہونے والے اینٹی باڈیز بچوں میں منتقل ہوتے ہیں۔

اس حوالے سے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اوزلم ٹورسی نے کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین ٹرائل کے اگلے قدم کے طور پر حاملہ خواتین پر اثرات کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ مستقبل میں حاملہ خواتین کو مہلک وائرس سے حفاظت فراہم کی جا سکے۔

فائزر سے وابستہ کلینیکل ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے سینیئر نائب صدر ڈاکٹر ولیم گروبر نے ٹرائل کے نتائج کے حوالے سے بتایا کہ 2021 کے آخری 3 ماہ میں ڈیٹا جاری ہونے کے امکانات روشن ہیں۔

فائزر حاملہ خواتین کے بعد بچوں میں بھی کورونا ویکسین کے ٹرائل کا ارادہ رکھتی ہے لیکن آکسفورڈ یونیورسٹی اور آسٹرازینیکا نے بچوں میں ٹرائل کا پہلے ہی آغاز کردیا ہے تاہم حاملہ خواتین میں سب سے پہلے ٹرائل فائزر نے شروع کیا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا تھا حاملہ خواتین کے کورونا میں مبتلا ہونے سے پیچیدگیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوجاتا ہے جس سے زچہ و بچہ کی جان بھی جان سکتی ہے۔ امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ نے بھی دوا ساز کمپنیوں سے حاملہ خواتین پر ٹرائل کا مطالبہ کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔