پاکستانی ڈرامہ بھی ترکی میں متعارف ہونا چاہیے

قیصر افتخار  اتوار 21 فروری 2021
ملک کی شوبز صنعت کے تمام شعبے مثبت مقابلے کے لیے آگے بڑھیں۔ فوٹو: فائل

ملک کی شوبز صنعت کے تمام شعبے مثبت مقابلے کے لیے آگے بڑھیں۔ فوٹو: فائل

استنبول: پاکستان اور ترکی کے تعلقات بہت دیرینہ ہے، دنیا بھر میں پاکستان اور ترکی کی دوستی کی مثالیں دی جاتی ہیں۔

بلاشبہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں، دوسری جانب دونوں ملکوں کی عوام کی بات کریں تو دونوں ممالک کی عوام ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں اور باہمی تعلق کو قدرتی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

اب ہم بات کرتے ہیں پاکستان میں ترکش فنکاروں کی تو ان کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ اردو ڈبنگ کے ساتھ ترکش ڈرامے جہاں اپنی جگہ بنا رہے ہیں وہیں ترک فنکاروں نے بھی پاکستانی عوام کے دلوں میں گھر کر لیا ہے۔ کسی کو ترک فنکاروں کی ایکٹنگ پسند آرہی ہے تو کسی کو لوکیشن، کسی کو ڈریسنگ پسند ہے تو کسی کو ہیئر سٹائل متاثر کر رہے ہیں، لیکن دوسری جانب ہم پاکستانی ڈرامے پر نظر ڈالیں تو پاکستانی ڈرامے ہمیشہ سے اپنی مثال آپ رہا ہے۔

پاکستانی ڈرامے کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی اکثر مقبول ترین ایکٹنگ اکیڈمیوں اور سکولوں میں پاکستانی ڈرامے دکھا کر نوجوانوں کو ٹرینڈ کیا جاتا ہے۔ اس لئے ترکش ڈراموں کی وجہ سے اپنے ڈراموں اور فنکاروں کو نظر انداز کرنا بھی درست نہیں ہے۔

اگر ہم تھوڑی سی توجہ دیتے اور دانشمندی سے کام کرتے تو پاکستانی فلم اور سینما انڈسٹری کے حالات کبھی ایسے نہ ہوتے جیسے آج ہیں۔اگر ہم بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش کے وقت یہ معاہدہ کرتے کہ پاکستانی فلموں کو بھی برابری کی بنیاد پر بھارت میں نمائش کیلئے پیش کیا جائے گا تو آج نتائج مختلف ہوتے لیکن چند مفاد پرستوں نے ایسا گیم پلان ترتیب دیا کہ نہ آج ہم ادھر کے ہیں اور نہ ادھر کے۔

اس لئے جس طرح پاکستان میں ترکی کے ڈرامے دکھائے جارہے ہیں اور ترکش فنکاروں کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے پاکستانی عوام بے تاب ہے بلکہ کچھ ترکش فنکاروں نے تو ٹی وی کمرشلز سے پاکستانی فنکاروں اور ماڈلز کی چھٹی کروا دی ہے۔

اس صورتحال میں حکومت پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے کہ جس طرح وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سرکاری ٹی وی پر ارطغرل غازی ڈرامہ پیش کیا گیا ، اسی طرح پاکستانی ڈرامے بھی ترکش ڈبنگ کے ساتھ ترک ٹیلی ویثرن پر دکھائے جائیں، تاکہ پاکستانی فنکاروں اور ڈرامے کو یہاں پذیرائی ملے۔ اس میں کوئی ہرج نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ترکی سے پاکستان کے تعلقات دیرینہ اور دوستانہ ہیں۔ ایسے میں پاکستانی ڈرامے کو بھی ترکی میں عام کرنے کی ضرورت ہے، جس سے ہماری ثقافت ڈرامے کے زریعے عام ہوگی اور اس سے یقیننا تعلقات مزید بہتر اور مضبوط ہونگے۔

پاکستانی فلم انڈسٹری کو بھی چاہئے کہ اس حوالے سے مثبت اقدام کرتے ہوئے کچھ جوائنٹ وینچر بنانے پر توجہ دیں جس میں دونوں ممالک کے فنکار ایک ساتھ کام کرتے نظر آئیں،فلم کی کہانی دونوں ممالک کے کلچر کی عکاسی کرے، اسی طرح میوزک کے شعبے میں بھی مل کر کام کیا جائے، یہ سب مشکل ہے مگر ناممکن نہیں۔ اس سلسلہ میں پاکستانی فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن، ڈرامہ انڈسٹری اور میوزک کے شعبوں کی اہم شخصیات کو وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنی چاہئے تاکہ اس پر عملی طور پر کام ہوسکے۔

اگر اس پر توجہ نہ دی گئی اور فلم کی طرح ٹی وی کے شعبے کو بھی نظر انداز کیا گیا تو جو حال آج ہمارے سینما گھروں اور فلم کا ہے، وہی حال ہماری ٹی وی انڈسٹری کا ہوگا۔ جس طرح آج فلم سے وابستہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہیں، اسی طرح کے حالات ٹی وی کے شعبہ کے ہوسکتے ہیں ، اس لئے ابھی دیر نہیں ہوئی ، ابھی حالات کو قابو میں لایا جاسکتا ہے لیکن جان بوجھ کر دیر کی گئی تو پھر ہمارے پاس سوائے افسوس کے کچھ نہیں بچے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔