جن جال پورہ

سعد اللہ جان برق  منگل 23 فروری 2021
barq@email.com

[email protected]

جنجال پورہ کا تو آپ نے صرف نام ہی سنا ہوگابلکہ اگلے وقتوں میں ایک ٹی وی پروگرام بھی ہوتاتھا جس کا یہ فقرہ ہمیں اب تک یاد ہے

یاد کرو ماسٹر سبق

روشن ہوں گے چودہ طبق

کسی اور کا تو پتہ نہیں لیکن ہمارے چودہ طبق روشن ہوگئے ہیں کیونکہ ہم نے ماسٹر کا یہ سبق سنا اور یاد کیا ہوا ہے کہ دنیا سے جتنا کم چاہوگے اتنا ہی کم روگے۔لیکن ’’جنجال پورہ‘‘کی ہم بات کررہے ہیں وہ حقیقت میں برسرزمین موجود ہے، نوشہرہ بس اڈے کی بغل میں ایک اچھا خاصا بازار اگا ہوا ہے جس کا نام جنجال پورہ ہے۔

یہ کسی کو پتہ نہیں کہ اس جنجال پورہ کو کس نے بویا، کب یہ پھوٹا، اگا اور سرسبز ہوا اور کس نے پال پوس کر بڑا کیا۔ لیکن آج کل چاردانگ عام میں مشہور ہے خاص طور پر ’’آدھی دنیا‘‘یعنی خواتین میں تو بہت زیادہ مقبول اور مرجعخلائق،علائق وحمائق ہے، یہاں وہی کچھ ہوتا ہے جو دکھائی نہیں دیتا اور وہ بالکل نہیں ہوتا جو ہوتا ہوا بالکل دکھائی نہیں دیتا۔اس میں وہ تمام سامان موجود ہے جس کی ضرورت کسی کو بھی نہیں ہوتی لیکن سب سے زیادہ بیچی اور خریدی جاتی ہیں یہاں ہر کوئی خوش رہتاہے، شوہر خوش رہتے ہیں کہ ہم نے ’’بلا‘‘کو پیسے دے کر جان چھڑالی ہے۔

بیویاں خوش رہتی ہیں کہ شوہر ان کے ساتھ نہیں ہیں، خریدار خوش رہتے ہیں کہ ہم نے کمال کی ’’چیز‘‘سستے میں خرید لی ہے اور دکاندار تو سب سے زیادہ خوش رہتے ہیں کہ ہم نے فضول ترین چیزیں بیچ ڈالیں۔یعنی موتیوں کے مول کنکر بیچ دیے۔کہنے کو اسے کباڑی بازار کہاجاتا ہے لیکن اصل میں ہے مصرکا بازار۔ اس کا اندازہ آپ کو ہم اپنی ایک خریداری سے کرائے دیتے ہیں، ایک مرتبہ ہمیں ایک پلاس کی ضرورت ہوئی تو ہم نے ’’کباڑ‘‘میں ستر روپے کا خرید لیا۔جاتے جاتے پبی بازار سے گزر ہوا یونہی جی میں آیا کہ ہارڈویر کی دکان میں پلاس کی قیمت کا اندازہ کریں کہ ہم نے ’’کباڑ‘‘ میں خرید کرکتنا فائدہ حاصل کیا۔

دکاندار سے پوچھا تو اس نے نیا پلاس دکھایا اور قیمت بتائی پچاس روپے۔جی تو چاہا کہ یہی پلاس اپنے سر پر دے ماروں۔لیکن پھر سوچا کہ سر کہاں سے لائیں گے وہ تو نہ کباڑ میں ملتا ہے نہ نئی دکان میں۔لیکن ہم آپ کو نہ پلاس کے بارے میں بتارہے ہیں نہ اپنے سر کے بارے میں بلکہ جنجال پورہ کے بارے میں بتارہے ہیں۔

چاہے وہ کہیں کا بھی جنجال  پورہ ہو، پہلے ہمارا خیال تھا کہ ’’جنجال پورہ‘‘کا مطلب بہت زیادہ جالوں سے ہے، ہرقسم کے بہت زیادہ  جال، ایک اوپر ’’جال‘‘ادھر جال ادھر جال، یہاں جال، وہاں جال، ہررنگ کے جال، ہرڈھنگ کے جال یعنی جال ہی جال لیکن اس میں اس’’جن‘‘کا کیا مطلب ہے تب پتہ چلا کہ جن۔جنتا تو عوام کالانعام یعنی ’’جان‘‘ وروں ‘‘کو کہتے ہیں گویا’’جن جال‘‘۔جن میں جنتا کالانعام(جان وروں) کو پھانس کر’’بے جان‘‘ کیا جاتاہے۔اس موقعے پر اچانک ہمیں اس بڑے ’’جنجال پورہ‘‘کا خیال آیا جس کا نام ہم نہیں لے سکتے ہیں کیونکہ ہم ابھی جینا چاہتے ہیں اور اپنی جان کو کسی جال میں پھنسا کربے جان نہیں کرنا چاہتے، اس لیے جان کر بھی انجان بنتے ہیں جاں کی امان ہے۔

جس کو ہوجان ودل عزیز اس گلی میں جائے کیوں

ویسے بھی ع

پتہ پتہ بوٹا بوٹا ’’جال‘‘یہ سارا جانے ہے

جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے جنجال تو سارا جانے ہے

اس جنجال پورہ میں جو ہمارے خیال میں ہے اور جس کانام ہم نہیں بتانا چاہتے ویسا ہی ہوتا ہے جیسا ہر جنجال پورے میں ہوتاہے۔کہ اتنی زیادہ وہ وہ چیزیں بیچی جاتی ہیں جن کی ضرورت کسی کو بھی نہیں ہوتی، آپ اپنے دل پرہاتھ رکھ کر بولیے آپ کو کبھی زندگی بھر کسی لیڈر کی ضرورت پڑی ہے۔

کسی وزیر کی حاجت ہوئی ہے کسی معاون خصوصی یا عمومی کی کمی محسوس ہوئی ہے۔کسی کمیٹی برائے،کسی ٹریبونل برائے۔کسی اسٹینڈنگ، ریسٹنگ کی یاد آئی۔کوئی سیکریٹری برائے کمیٹی برائے حاجت لائق ہوئی؟نہیں ناں۔لیکن پھر بھی آپ انھیں خرید رہے ہیں بہت زیادہ خرید رہے ہیں انتہائی گراں قیمت پر خرید رہے ہیں، قرض چڑھا کر اور سود دے کر خرید رہے ہیں کیوں؟اس لیے کہ جنجال پورہ کا تو یہی کمال ہے۔

جس طرح بینک کا قرضہ حاصل کرنے کے لیے پہلے ثابت کرنا پڑتا ہے کہ مجھے قرض کی ضرورت بالکل نہیں سہولت یا مفت کارڈ حاصل کرنے کے لیے ثابت کرنا پڑتا ہے کہ میں ضرورت مند نہیں ہوں۔عشر و زکوۃ، انکم سپورٹ،بیت المال اور اس طرح کے سارے ’’للسائل والمحروم‘‘سے کچھ حاصل کرنے کے لیے خود کو مکمل طور پر غیرضرورت مند ثابت کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح جنجال پورہ میں سے کچھ خریدنے کے لیے۔

کہاں جارہے ہو؟

جی بس جنجال پورے تک جارہاہوں

کس لیے؟

کچھ چیزیں خریدنا ہیں

کیا چیزیں خریدنے کے لیے

ایسی کچھ چیزیں جن کے بارے میں مجھے ابھی ابھی پتہ چلا ہے کہ مجھے ان کی ضرورت نہیں ہے۔یا ابھی ابھی میری بیوی نے مجھے ان چیزوں کی فہرست دی ہے جن کی ہمیں ضرورت نہیں ہے اس لیے خریدنا ضروری ہوگیا ہے۔ہم نے تحقیق کا ٹٹو بہت دوڑایا تاریخ کا کونا کونا چھان مارا کہیں بھی کوئی موت ان چیزوں کے بغیر نہیں ہوئی ہے جو آج جنجال پورہ میں بیسٹ سیلر ہیں ان میں سے کوئی بھی چیز اگلے وقتوں میں نہیں تھی، پارٹیاں، لیڈر، شیمپو،ٹوتھ پیسٹ، کاسمیٹکس، وزیر، عوامی نمایندے خصوصی برائے اور نہ جانے کیا کیا۔

کچھ بھی تو نہیں تھا۔لیکن پھربھی لوگ جیتے تھے اور بہت اچھا جیتے تھے۔اسی کو کہتے ہیں جنجال پورہ۔ جن جال پورہ بلکہ ’’پورا‘‘ہم اکثر جب ہمارا جی ملک بھر کی سیر کرنے کو چاہتا ہے تو نوشہرہ کے جنجال پورے کا ایک چکر لگالیتے ہیں لیکن اس احتیاط کے ساتھ کہ گھر سے بالکل خالی جیب ہو کر جاتے ہیں۔ورنہ جنجال پورہ تو جنجال پورہ ہے۔کیا پتہ کوئی ایسی چیز سامنے آجائے جس کی ہمیں ضرورت نہ ہو

خط سبزے بہ خط سبز مراکرد اسیر

دام ہمرنگ زمیں بود گرفتار شدم

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔