کرس گیل کا پی ایس ایل میں سفر ختم، وطن واپس لوٹ گئے

اسپورٹس رپورٹر  منگل 23 فروری 2021
سری لنکا سے سیریز ختم ہونے کے بعد ضرورت پڑنے پر دوبارہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کوجوائن کرسکتے ہیں۔ فوٹو: پی ایس ایل

سری لنکا سے سیریز ختم ہونے کے بعد ضرورت پڑنے پر دوبارہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کوجوائن کرسکتے ہیں۔ فوٹو: پی ایس ایل

 کراچی: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کرس گیل کا پاکستان سپر لیگ 6 میں سفر فی الحال ختم ہوگیا اور وہ وطن واپس لوٹ گئے۔

پی ایس ایل 6 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی نمائندگی والے یونیورس باس کے نام سے  معروف ویسٹ انڈیز کے ممتاز بیٹسمیںن  کرس گیل خوشگوار یادیں لیے واپس وطن لوٹ گئے۔

افتتاحی میچ میں 24 گیندوں پر 39 اور اگلے میچ میں 40 گیندوں پر 68 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلنے والے 41 سالہ کرس گیل نے پی ایس ایل  2016ء میں لاہور قلندرز اور 2017ء میں کراچی کنگز کی نمائندگی کی تھی۔

کرس گیل کے مطابق وہ عالمی وبا کے اس مشکل وقت میں کرکٹ کھیلنے پر بہت خوش ہیں، ان حالات میں کرکٹ کھیلنا خوشی کی بات ہے، وہ پرامید ہیں کہ مستقبل میں حالات بہتر ہوجائیں گے، تماشائیوں کی اکثریت گراؤنڈ میں موجود نہیں، کھلاڑیوں سمیت سب کو لاک ڈاؤن کے دنوں میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، اب بھی لوگ مشکل میں ہیں، ہمیں بہتر انداز میں زندگی گزارنی ہوگی، ہم کرکٹ کے ذریعے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاسکتے ہیں تاکہ اس مشکل وقت میں خوشیاں بانٹی جاسکیں۔

یونیورس باس نے کہا کہ تمام کھلاڑی کرکٹ کھیلنے کے لیے بے چین ہیں کیونکہ یہ ان کی زندگی ہے اور اسی سے ان کا روزگار بھی وابستہ ہے، احتیاطی تدابیر کے باعث ایونٹ کے ابتدائی دو میچز میں عوام کی حاضری محدود رہی مگر پھر بھی انہیں اسٹیڈیم میں تماشائیوں کو دیکھ کر خوشی ہوئی، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے مابین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل سیریز کے بعد  لاہور لیگ میں شرکت کا امکان ہے۔

2006ء میں ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کرنے  والے کرس گیل کا کہنا تھا کہ انہیں آج بھی ملتان ٹیسٹ میں اپنی  94 رنز کی اننگز یاد ہے، پھر محمد یوسف اور یونس  خان کی بیٹنگ کی وجہ سے  انہیں تپتے سورج میں ایک طویل عرصے تک فیلڈنگ کرنی پڑی۔

ٹی ٹونٹی کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکوں (1003) کا ریکارڈ بنانے والے کرس گیل کہتے ہیں کہ کسی بھی کھلاڑی کے لیے اس سے زیادہ خوشی کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ پرستار آپ کا کھیل پسند کریں یا آپ کھیلیں تو انہیں خوشی ملے، خوشی ہے کہ عمران خان جیسا کرکٹر ایک ملک کا وزیراعظم ہے، کیریبین میں ہر جزیرے کا اپنا وزیراعظم ہوتا ہے مگر  میں پورے کیریبین کا وزیراعظم ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔