خواہش ہے کھل کر بات کروں مگر کچھ پابندیاں ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

اسٹاف رپورٹر  منگل 23 فروری 2021
جہاں عدالتوں کا احترام ختم ہو جائے وہاں خونی انقلاب آتا ہے، جسٹس قاسم خان

جہاں عدالتوں کا احترام ختم ہو جائے وہاں خونی انقلاب آتا ہے، جسٹس قاسم خان

 راولپنڈی: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے کہا ہے جہاں عدالتوں کا احترام ختم ہو جائے وہاں خونی انقلاب آتا ہے، عوامی اعتماد کے لئے تیزی سے کیسوں کے فیصلے کرنا ہوں گے۔

ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں دو ججز کی ریٹائرمنٹ پر ان کے اعزاز میں دیے گئے ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاسم خان کا کہنا تھا اب وقت بدل گیا، لوگوں کو اپنے حقوق کا ادارک ہوگیا ہے اب لوگ حقوق کے لئے عدالتوں میں آرہے ہیں، 2016 کے تمام سول مقدمات کا 31 مارچ تک فیصلے کرنے کا حکم درست ہے،اب یہ نہیں ہوسکتا کیس دادا دائر کرے اور پوتا اس کا اختتام کرے اب تیزی سے انصاف فراہم کرنا ضروری ہے، تیزی سے انصاف کا مقصد کیس بلڈوز کرنا بھی نہیں بلکہ غیر ضروری التواء ختم کرنا ہے ،جلد انصاف کے لئےضابطہ دیوانی میں حالیہ ترامیم پر بار سے مشاورت کے لئے تیار ہیں اچھی تجاویز دیں ترامیم میں شامل کریں گے مگر اب کیسوں میں غیر ضروری التواء نہیں دیا جاسکتا یہ نہیں ہوسکتا سول جج ،سیشن ججز کے ریڈر ایک دو ماہ کی تاریخیں ڈال دیں،جو سیشن سول جج تاخیر کا ذمہ دار ہوگا وہ وضاحت کرے گا۔

چیف جسٹس نے کہا اپنے حلف کا پابند ہوں،عدلیہ میں اچھے ججز کو سامنے لانا ہے جو عدلیہ کا وقار ثابت ہوں اور پسے لوگوں کو انصاف فراہم کر سکیں خواہش ہے میڈیا کو باہر نکال کر، کیمرے بند کرا کے وکلاء سے دل کھول کر باتیں کروں مگر مجھ پر کچھ پابندیاں بھی ہیں موقع ملا تو گفتنی نا گفتنی تمام باتیں تحریر میں لاؤں گا۔

ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج محمد امیر بھٹی نے کہا کے ملک کے تمام ادارے آئین میں دیے گئے اپنے کردار بخوبی ادا کر رہے ہیں۔ سینئر جج ملک شہزاد احمد نے بھی ریٹائر ہونے والے دو ججز جسٹس طارق عباسی اور جسٹس چوہدری مشتاق کی کارگزاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا ان کا خلا پورا نہیں ہوسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔