- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہروں پر فائرنگ، 3 ہلاک
رنگون: میانمار میں اقتدار پر قابض ملٹری قیادت کی فوجی بغاوت کے خلاف عوامی احتجاج کو طاقت سے کچلنے کی دھمکی کے بعد سے 3 مظاہرین گولیوں کا شکار بن کر ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یکم فروری کو ملک کے اقتدار پر قابض ہوکر جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے والی ملٹری قیادت نے فوجی بغاوت کے خلاف ملک بھر میں جاری مظاہروں کو ختم کرنے کی وارننگ دی تھی کہ بصورت دیگر طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔
ملٹری قیادت کے انتباہ کے باوجود ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور اس دوران سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور ایک خاتون شدید زخمی ہوگئی۔ زخمی خاتون نے گزشتہ شب اسپتال میں دم توڑ دیا۔
نوجوان مظاہرین کی ہلاکت پر فوجی بغاوت کے خلاف جاری مظاہروں میں مزید شدت آگئی اور رنگون سے شروع ہونے والے مظاہرے ملک بھر میں پھیل گئے۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر آنگ سان سوچی کی رہائی اور جمہوریت کی بحالی کے نعرے درج تھے۔
ادھر یورپی یونین نے عندیہ دیا ہے کہ وہ میانمار میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے والی ملٹری قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کو تیار ہیں جب کہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ نے میانمار کے اقتدار پر قابض فوجی قیادت پر پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس پہلے ہی فوج کے “وحشیانہ طاقت” کی مذمت کرتے ہوئے اسیر جمہوری رہنمائی کی رہائی، تشدد بند کرنے، انسانی حقوق اور حالیہ انتخابات میں عوام کی رائے کا احترام کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔