- سابق صدرٹرمپ نے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا
- ایران کا پابندیاں ختم ہونے سے پہلے جوہری معاہدے پر مذاکرات سے انکار
- آج تک تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں کل کا کچھ نہیں پتا! ایم کیوایم
- وقت آگیا ریاست ناراض لوگوں سے بھی بات کرے، مصطفی کمال
- ایف بی آر نے ہدف سے زائد ریونیو حاصل کر لیا
- سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی کیلئے وزیراعظم میدان میں آگئے
- سندھ میں سال کا پہلا کانگو وائرس کیس رپورٹ
- اسرائيلی مال بردار بحری جہاز پر پراسرار دھماکا
- سعودی عرب نے حوثی باغیوں کے 7 ڈرونز اور میزائل حملوں کو ناکام بنادیا
- شام میں روسی فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ
- ٹک ٹاک صارفین کو رازداری کی خلاف ورزی پر9 کروڑ 20 لاکھ ڈالر دینے کو تیار
- کینیڈا کی 94 سالہ خاتون نے اپنی سالگرہ پر انوکھے تحفے کی فرمائش کردی
- اوپن بیلٹ کے مخالف ملک میں کرپٹ نظام کا تسلسل چاہتے ہیں، شبلی فراز
- حفیظ شیخ جیتیں گے اور امید ہے کہ ایم کیو ایم بھی انہیں ووٹ دے گی، شیخ رشید
- لاہور قلندرز نے کراچی کنگز کو شکست دے دی
- امریکا میں تیسری کورونا ویکسین کی منظوری
- یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کیلیے پی ڈی ایم کے بڑوں کی اہم بیٹھک
- سینیٹ انتخابات؛ سندھ میں تحریک انصاف شدید مشکلات کا شکار
- سندھ میں 50 فیصد طلبا کی حاضری پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ
- نوجوانوں کو روزگار دینا سب سے بڑا مسئلہ ہے، وزیر اعظم
میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہروں پر فائرنگ، 3 ہلاک

پولیس فائرنگ سے زخمی ہونے والی نوجوان لڑکی اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئی، فوٹو : رائٹرز





رنگون: میانمار میں اقتدار پر قابض ملٹری قیادت کی فوجی بغاوت کے خلاف عوامی احتجاج کو طاقت سے کچلنے کی دھمکی کے بعد سے 3 مظاہرین گولیوں کا شکار بن کر ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یکم فروری کو ملک کے اقتدار پر قابض ہوکر جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے والی ملٹری قیادت نے فوجی بغاوت کے خلاف ملک بھر میں جاری مظاہروں کو ختم کرنے کی وارننگ دی تھی کہ بصورت دیگر طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔
ملٹری قیادت کے انتباہ کے باوجود ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور اس دوران سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور ایک خاتون شدید زخمی ہوگئی۔ زخمی خاتون نے گزشتہ شب اسپتال میں دم توڑ دیا۔
نوجوان مظاہرین کی ہلاکت پر فوجی بغاوت کے خلاف جاری مظاہروں میں مزید شدت آگئی اور رنگون سے شروع ہونے والے مظاہرے ملک بھر میں پھیل گئے۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر آنگ سان سوچی کی رہائی اور جمہوریت کی بحالی کے نعرے درج تھے۔
ادھر یورپی یونین نے عندیہ دیا ہے کہ وہ میانمار میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے والی ملٹری قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کو تیار ہیں جب کہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ نے میانمار کے اقتدار پر قابض فوجی قیادت پر پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس پہلے ہی فوج کے “وحشیانہ طاقت” کی مذمت کرتے ہوئے اسیر جمہوری رہنمائی کی رہائی، تشدد بند کرنے، انسانی حقوق اور حالیہ انتخابات میں عوام کی رائے کا احترام کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔