- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
خامنہ ای کی دھمکیوں میں آکر اپنی پالیسی تبدیلی نہیں کریں گے، امریکا
واشنگٹن: امریکا نے واضح کیا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے جوہری پروگرام جاری رکھنے کی دھمکیوں میں آکر ایران سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل نہیں کریں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے میڈیا سے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا ہے کہ یورینیئم افزودگی کو روکنے اور مذاکرات پر راضی ہونے سے قبل امریکا ایران پر عائد پابندیاں نہیں اُٹھائے گا۔
جین ساکی کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے اور یورینیئم افزودگی کی مقدار بڑھانے کے متنازع بیان کی دھمکی میں نہیں آئیں گے اور نہ ہی امریکا اپنی پالیسی تبدیل کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ ایران سے متعلق پالیسی اتفاق رائے سے تیار کی گئی تھی اور موجودہ حکومت بھی آئندہ کسی بھی قسم کی تبدیلی کے لیے کانگریس سے مشاورت کریں گی تاہم یہ ایران کی جوہری معاہدے کی پاسداری سے مشروط ہے۔
جین ساکی نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین کے بیان میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی مشاورت میں حصہ لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے لیے ہم ایران کی جانب سے دعوت نامے کا جواب دینے کا انتظار کریں گے۔
واضح رہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دھمکی آمیز بیان میں کہا تھا کہ ایران عالمی طاقتوں کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکے گا اور کوئی بھی طاقت ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے نہیں روک سکتی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔