- سابق صدرٹرمپ نے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا
- ایران کا پابندیاں ختم ہونے سے پہلے جوہری معاہدے پر مذاکرات سے انکار
- آج تک تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں کل کا کچھ نہیں پتا! ایم کیوایم
- وقت آگیا ریاست ناراض لوگوں سے بھی بات کرے، مصطفی کمال
- ایف بی آر نے ہدف سے زائد ریونیو حاصل کر لیا
- سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی کیلئے وزیراعظم میدان میں آگئے
- سندھ میں سال کا پہلا کانگو وائرس کیس رپورٹ
- اسرائيلی مال بردار بحری جہاز پر پراسرار دھماکا
- سعودی عرب نے حوثی باغیوں کے 7 ڈرونز اور میزائل حملوں کو ناکام بنادیا
- شام میں روسی فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ
- ٹک ٹاک صارفین کو رازداری کی خلاف ورزی پر9 کروڑ 20 لاکھ ڈالر دینے کو تیار
- کینیڈا کی 94 سالہ خاتون نے اپنی سالگرہ پر انوکھے تحفے کی فرمائش کردی
- اوپن بیلٹ کے مخالف ملک میں کرپٹ نظام کا تسلسل چاہتے ہیں، شبلی فراز
- حفیظ شیخ جیتیں گے اور امید ہے کہ ایم کیو ایم بھی انہیں ووٹ دے گی، شیخ رشید
- لاہور قلندرز نے کراچی کنگز کو شکست دے دی
- امریکا میں تیسری کورونا ویکسین کی منظوری
- یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کیلیے پی ڈی ایم کے بڑوں کی اہم بیٹھک
- سینیٹ انتخابات؛ سندھ میں تحریک انصاف شدید مشکلات کا شکار
- سندھ میں 50 فیصد طلبا کی حاضری پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ
- نوجوانوں کو روزگار دینا سب سے بڑا مسئلہ ہے، وزیر اعظم
وزیراعظم اور سری لنکن ہم منصب کے درمیان جنوبی ایشیا میں تنازعات کے حل پر بات چیت

وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور ان کے اعزاز میں توپوں کی سلامی بھی دی گئی- فوٹو: ریڈیو پاکستان
کولمبو: وزیراعظم عمران خان دو روزہ سرکاری دورے پر سری لنکا پہنچ گئے جہاں سری لنکن ہم منصب سے ملاقات میں سیکیورٹی، دفاع اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے کولمبو پہنچنے پر ان کے سری لنکن ہم منصب مہندا راجا پاکسے نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔ اس موقع پر کولمبوایئرپورٹ پر وزیراعظم کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب بھی منعقد کی گئی جس میں دونوں ملکوں کے ترانے بجائے گئے۔
وزیراعظم عمران خان کو کولمبو پر گلدستے پیش کیے گئے اور وزیراعظم کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا، ان کے اعزاز میں توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔
منصب سنبھالنے کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان کا سری لنکا کا یہ پہلا دورہ ہے وہ سری لنکن ہم منصب مہندا راجا پاکسے کی دعوت پر کولمبو پہنچے۔ ان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد، معاون خصوصی زلفی بخاری بھی موجود تھے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق دونوں وزرائے اعظم کے درمیان ون آن ون ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے جنوبی ایشیاء میں امن، استحکام اور معاشی خوشحالی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے پر گفتگو کی۔
پاکستان اور سری لنکا کے مابین وسیع البنیاد اور پائیدار شراکت کو تقویت دینے پر تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی اور ہیومن ریسورس، زراعت، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں تعاون کے فروغ پر اتفاق ہوا جب کہ سمیت دفاعی تعاون، ثقافت اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات کا اعتراف کیا گیا۔
سری لنکن وزیراعظم نے پاکستان کے بدھ مت ورثے اور مذہبی سیاحت کی بڑی صلاحیت کے وجود کی تعریف کی، دونوں ممالک کا مذہبی سیاحت، مہمان نوازی کی صنعت میں باہمی تعاون پر اتفاق اور کثیرالجہتی شعبے میں قریبی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سری لنکا نے کورونا وائرس سے نمٹنے میں نسبتا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، کورونا وائرس کے منفی معاشی اثرات کو کم کرنے کے لیے ’’قرض سے متعلق امداد پر عالمی اقدام‘‘ کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے خطے میں قیام امن اور استحکام کے لیے افغانستان میں تنازع کے سیاسی حل کو فروغ دینے اور جنوبی ایشیاء کے تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔
فریقین نے علاقائی تعاون کے لیے سارک کے عمل کو آگے بڑھانے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ آخر میں وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔
1975ء اور 1986ء میں کرکٹ کے لیے سری لنکا آیا تھا، عمران خان
دریں اثنا وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ایک بار پھر سری لنکا آنے پر بے حد خوشی ہے، میں 1975ء اور 1986ء میں کرکٹ کے لیے سری لنکا آیا تھا، میں نے اپنے پہلے دوروں میں سری لنکا کی کرکٹ کا ارتقائی دور دیکھا، آج سری لنکن وزیراعظم کی جانب سے شاندار مہمان نوازی سے بھرپور لطف اٹھایا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے ہاہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، ہمارے اعزاز میں گالہ ڈنر کا اہتمام کرنے پر مہندا راجہ پاکسے کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں، کل میں سری لنکن صدر اور کاروباری برادری سے بھی ملاقاتیں کروں گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔