- سابق صدرٹرمپ نے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا
- ایران کا پابندیاں ختم ہونے سے پہلے جوہری معاہدے پر مذاکرات سے انکار
- آج تک تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں کل کا کچھ نہیں پتا! ایم کیوایم
- وقت آگیا ریاست ناراض لوگوں سے بھی بات کرے، مصطفی کمال
- ایف بی آر نے ہدف سے زائد ریونیو حاصل کر لیا
- سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی کیلئے وزیراعظم میدان میں آگئے
- سندھ میں سال کا پہلا کانگو وائرس کیس رپورٹ
- اسرائيلی مال بردار بحری جہاز پر پراسرار دھماکا
- سعودی عرب نے حوثی باغیوں کے 7 ڈرونز اور میزائل حملوں کو ناکام بنادیا
- شام میں روسی فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ
- ٹک ٹاک صارفین کو رازداری کی خلاف ورزی پر9 کروڑ 20 لاکھ ڈالر دینے کو تیار
- کینیڈا کی 94 سالہ خاتون نے اپنی سالگرہ پر انوکھے تحفے کی فرمائش کردی
- اوپن بیلٹ کے مخالف ملک میں کرپٹ نظام کا تسلسل چاہتے ہیں، شبلی فراز
- حفیظ شیخ جیتیں گے اور امید ہے کہ ایم کیو ایم بھی انہیں ووٹ دے گی، شیخ رشید
- لاہور قلندرز نے کراچی کنگز کو شکست دے دی
- امریکا میں تیسری کورونا ویکسین کی منظوری
- یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کیلیے پی ڈی ایم کے بڑوں کی اہم بیٹھک
- سینیٹ انتخابات؛ سندھ میں تحریک انصاف شدید مشکلات کا شکار
- سندھ میں 50 فیصد طلبا کی حاضری پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ
- نوجوانوں کو روزگار دینا سب سے بڑا مسئلہ ہے، وزیر اعظم
جسٹس فائز نظرثانی کیس میں لارجر بینچ تشکیل، اختلافی نوٹ والے ججز شامل

جسٹس عمر عطا بندیال دس رکنی بینچ کی سربراہی کریں گے
اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسی نظر ثانی کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے دس رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا جس میں اختلافی نوٹ لکھنے والے ججز بھی شامل ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال دس رکنی بینچ کی سربراہی کریں گے اور یکم مارچ کو جسٹس قاضی فائز عیسی نظر ثانی کیس کی سماعت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس مقبول باقر بینچ کا حصہ ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کو جسٹس فیصل عرب کی ریٹائرمنٹ کے باعث بینچ میں شامل کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظر ثانی کیس میں بینچ کی تشکیل کا فیصلہ سنادیا گیا
پس منظر
سپریم کورٹ کے دس رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو خارج کر دیا تھا اور ان میں سے سات ججز نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ کے ٹیکس سے متعلق معاملہ ایف بی آر کو بھیج دیا تھا جبکہ تین ججز نے معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے کے خلاف اختلافی نوٹ لکھا تھا۔
عدالتی فیصلے کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی نے نظرثانی کی اپیلیں دائر کیں جن کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا چھ رکنی بنچ بنایا گیا اور اختلافی نوٹ لکھنے والے تین ججز کو حصہ نہیں بنایا گیا۔
جسٹس فائز عیسی سمیت دیگر درخواست گزاروں نے چھ رکنی بنچ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ کرنے والا دس رکنی فل کورٹ ہی سماعت کرسکتا ہے۔ اس پر عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ بنچ تشکیل دینے کا اختیار چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس ہے، چیف جسٹس چاہیں تو نظرثانی درخواستوں پر لارجر بنچ بھی بنا سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔