جاپان میں خودکشی کے واقعات کی روک تھام کیلیے وزیر برائے تنہائی تعینات

ویب ڈیسک  بدھ 24 فروری 2021
جاپان میں خودکشی سے ہلاک ہونے ولوں کی تعداد کورونا سے ہلاک ہونے والوں سے دگنی ہے، فوٹو : فائل

جاپان میں خودکشی سے ہلاک ہونے ولوں کی تعداد کورونا سے ہلاک ہونے والوں سے دگنی ہے، فوٹو : فائل

ٹوکیو: جاپان میں خودکشی کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافے کے باعث وزارت برائے تنہائی قائم کردی گئی ہے جس کے پہلے وزیر کے طور پر ساکاموٹو کا انتخاب کیا گیا ہے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان میں خودکشی کے واقعات کا 11 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، عالمی وبا کے دوران خودکشی کی شرح میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں  کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ جس سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم یوشی بیدے سوگا نے ایک نئی وزارت برائے تنہائی قائم کردی ہے۔

وزیراعظم یوشی بیدے سوگا نے وزارت برائے تنہائی کی ذمہ داری اپنے وزیر خاص ٹیٹسوشی ساکاموٹو کو سونپی ہیں جو پہلے ہی ملک میں بچوں کی ولادت کی شرح میں کمی اور مقامی معیشت کی بحالی کا قلمدان بھی رکھتے ہیں۔

یوشی بیدے سوگا کی اولین ذمہ داری حکومتی پالیسیوں کے ذریعے شہریوں میں تنہائی اور لوگوں کے درمیان الگ تھلگ رہنے میں کمی لانا ہے جو کہ جاپان میں خودکشی کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے۔

جاپان میں معمر افراد کی تعداد زیادہ ہے جب کہ شرح پیدائش نہایت کم ہے جس کی وجہ سے بزرگ تنہائی اور کوفت کا شکار ہوکر اپنے ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیتے ہیں۔

گزشتہ برس 20 ہزار 919 افراد نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا تھا جو 2019 کے مقابلے میں 750 افراد زیادہ ہے۔ صرف اکتوبر 2020 میں 2 ہزار 153 اموات خود کشی سے ہوئیں جب کہ اسی ماہ کورونا سے ایک ہزار 765 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔