- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
مودی کی سوشل میڈیا پر بھی آزادی اظہار کچلنے کی تیاری
نئی دہلی: بھارت میں نریندر مودی کی حکومت اپنے مخالفین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند نہ ہونے پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر برہم ہوگئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں متنازع زرعی قانون کے خلاف کسانوں کے شدید احتجاج نے مودی حکومت کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر پر ان مظاہروں کی ویڈیوز اور تصاویر نے دنیا کو جھنجوڑ کر رکھ دیا اور کینیڈا کی حکومت نے بھی کسانوں کے ساتھ اس ناانصافی پر بھارت سے تشویش کا اظہار کیا۔
بھارتی حکومت نے ٹوئٹر پر ان اکاؤنٹس کو بند کرنے کےلیے رپورٹ کیا تاہم ٹوئٹر نے ان ناجائز احکامات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا جس پر مودی سرکار شدید برافروختہ ہوگئی۔ اب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوے دار بھارت آزادی اظہار رائے کو کچلنے کے لیے پوری طاقت استعمال کرنے پر تل گیا۔
مودی حکومت نے سوشل میڈیا کو کچلنے کے لیے متنازع قوانین متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اپنے مخالف ہر آواز کو دبایا جاسکے اور دنیا کی آنکھوں میں اسی طرح دھول جھونکی جاسکے جیسے مقبوضہ کشمیر پر دنیا کو اندھیرے میں رکھا جارہا۔ مودی حکومت چاہتی ہے جیسے شہید کشمیری حریت رہنما برہان وانی کی تصویر شیئر کرنے پر سوشل میڈیا اکاؤنٹس فوری بند ہوجاتے ہیں، ویسے ہی کسان مخالف احتجاج کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے پر بھی اکاؤنٹ فوری بند ہوجائے۔
اسی حوالے سے مودی سرکار نے انٹرمیڈری گائیڈلائنز اور ڈجیٹل میڈیا اخلاقیات کوڈ کا مسودہ تیار کیا ہے جس کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں بشمول ٹوئٹر اکاؤنٹس رپورٹ کرنے کے 36 گھنٹوں کے اندر اندر اکاؤنٹس بند کرنے اور 72 گھنٹوں کے اندر اندر ان اکاؤنٹس کیخلاف تحقیقات میں تعاون کرنے کی پابند ہوں گی۔ تمام کمپنیاں ایک ایسے افسر مجاز کا تقرر کریں گی جو سیکیورٹی اداروں سے تعاون کرے گا اور اس مجاز افسر کا بھارتی شہری ہونا لازمی ہوگا۔
مودی سرکار کا زور صرف فیس بک اور ٹوئٹر تک ہی محدود نہیں بلکہ فنون لطیفہ پر بھی قدغنیں لگانی شروع کردی گئی ہیں اور نیٹ فلکس و امازون پرائم کیخلاف بھی قانونی کارروائی کی سوچ بچار ہورہی ہے۔ گزشتہ دنوں اترپردیش پولیس نے فلم ’تن دیو‘ دکھانے پر امازون کے افسر سے چار گھنٹوں تک کڑی تفتیش کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔